کورونا وائرس بے قابو، بھارتی نظام صحت بے بس ہوتا ہوا
بھارت میں دن بدن پھلتے ہوئے کورونا وائرس بحران نے ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے پر زبردست دباؤ ڈالا ہے۔ بہت سی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن، ادویات اور ہسپتالوں میں بستروں کی کمی کی اطلاع ہے۔
کورونا مریضوں کی تعداد بڑھتی ہوئی
اس تصویر میں احمد آباد کے ایک ہسپتال کے باہر وفات پانے والے مریض کے رشتہ دار رو رہے ہیں۔ بھارت میں ہفتے کو ریکارڈ دو لاکھ چونتیس ہزار سے زائد کورونا کیسز درج کیے گئے تھے۔ کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی دو وجوہات ہیں، ایک کورونا وائرس کی نئی قسم ہے، جو تیزی سے پھیلتی ہے، دوسرا لوگ سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھتے۔
آکسیجن کی کمی
متعدد بھارتی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن کی کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ ملک بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈ کم پڑ گئے ہیں۔ اتوار کو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی کہا تھا کہ میڈیکل آکسیجن کی کمی ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے صنعتی پلانٹس سے میڈیکل آکیسجن طلب کی ہے۔
شمشان گھاٹ بھر گئے
بھارت میں وفات پانے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو چکی ہے کہ شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کے لیے لائنیں لگ چکی ہیں۔ وہاں ملازمین کی شفٹیں کم از کم بھی چودہ گھنٹوں کی کر دی گئی ہیں۔
ہسپتالوں میں بستروں کی کمی
تمام بڑے شہروں کے ہسپتالوں کو کووڈ مریضوں کے بڑی تعداد کا سامنا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق متعدد ہسپتالوں میں کورونا میں مبتلا تشیویش ناک حالت کے مریضوں کو بھی بیڈ میسر نہیں ہے۔ انتہائی نگہداشت کے یونٹ بھرے پڑے ہیں۔ دہلی حکومت نے آکسیجن سے لیس نئے بیڈ متعدد اسکولوں میں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادویات اور آکسیجن کے مسائل
حکومت نے دوا ساز کمپنیوں سے ادویات اور طبی آکسیجن کی سپلائی بڑھانے کی اپیل کی ہے۔ وفاقی حکومت کے مطابق متاثرہ ریاستوں تک ادویات اور آکسیجن پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔ بھارت میں ادویات اور آکسیجن بلیک مارکیٹ میں بکنا شروع ہو گئی ہے جبکہ استطاعت رکھنے والے مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔