کوبانی کے قریب جہادیوں کا نیا حملہ پسپا
19 اکتوبر 2014کرد فورسز کو یہ کامیابی ایسے وقت ملی ہے جب امریکی فوج نے کہا ہے کہ جمعے سے عراق اور شام میں جہادی اہداف پر مزید پچیس فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں میں اسلامی ریاست کے زیرقبضہ تیل کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
واشنگٹن انتظامیہ نے جہادیوں کے خلاف ’حوصلہ افزاء‘ پیش رفت کا تذکرہ کرتے ہوئے خبردار بھی کیا ہے کہ ان کے فضائی حملےکوبانی کو شاید جہادیوں کو ہاتھوں میں جانے سے نہ بچا سکیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اس کی ترجیح اسلامی ریاست کے خلاف عراق میں جاری مہم ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتحادی فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران شدت پسندوں پر متعدد حملے کیے ہیں لیکن اس کے باوجود عراقی فورسز کو جہادیوں کے خلاف اپنے قدم جمانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کرد اہلکار ادریس نہسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ آئی ایس نے کوبانی کے قریب شام کی جانب ترکی کے سرحدی علاقے میں گولے برسائے ہیں۔ انہوں بتایا کہ یہ کرد فائٹرز تک رسد پہنچنے اور عام شہریوں کے فرار کا واحد راستہ ہے۔
موقع پر موجود اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق کچھ گولے سرحد پار ترکی کی جانب بھی گرے جن میں سے ایک گولہ ترک فوج کی ایک پوسٹ کے قریب گرا۔
نہسین نے بتایا کہ جہادیوں نے سرحدی راستے پر مشرق کی جانب سے حملہ کیا لیکن انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس کے مطابق آئی ایس کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
برطانیہ میں قائم اس تنظیم کا کہنا ہے کہ جمعے کو فضائی حملوں کے نتیجے میں اکیس جہادی مارے گئے جبکہ زمینی لڑائی میں ان کے چودہ ساتھی ہلاک ہوئے۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق شام کے دیگر علاقوں میں آئی ایس کے اہداف پر فضائی حملوں کے نتیجے میں دس عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی سینڑل کمانڈ کے مطابق شام میں جمعے سے کئے گئے فضائی حملوں میں سے بارہ کا نشانہ جہادیوں کے زیر کنٹرول تیل کی تنصیبات تھیں۔
تین دیگر حملوں میں کوبانی کے قریب بھی آئی ایس کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ فضائی حملوں کی نگرانی کرنے والے امریکی کمانڈر جنرل لوئڈآسٹن کے مطابق کوبانی کےدفاع کے حوالے سے حوصلہ افزا اشارے دکھائی دیے ہیں لیکن یہ علاقہ ابھی تک جہادیوں کے نشانے پر ہے اور اتحادی فورسز کی ترجیح عراق ہے۔