کوئٹہ مسجد دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی
11 جنوری 2020شام اور عراق میں شکست خوردہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ نے پاکستان ٹیلی گرام چینل کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ گروہ کا کہنا ہے کہ اس حملے کا نشانہ افغان طالبان تھے۔
تاہم طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف احمدی نے کہا ہے کہ حملے کے وقت ان کا ایک بھی ساتھی اس مسجد میں موجود نہیں تھا۔
جمعے کی شب کوئٹہ کی مسجد میں یہ کارروائی نماز عشا کے دوران گئی۔ کوئٹہ کے سیٹیلائٹ ٹاؤن علاقے میں واقع مسجد میں کیے گئے اس حملے میں پولیس کے ڈی ایس پی حاجی امان اللہ بھی مارے گئے۔
اس بارے میں وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس 'دہشت گردانہ حملے‘ کی فوری رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
اس حملے میں بیس نمازی زخمی ہوئے تھے۔ کوئٹہ پولیس کے سربراہ عبدالرزاق چیمہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ دو زخمیوں کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
صوبہ بلوچستان ایک عرصے سے پرتشدد کارروائیوں کی لپیٹ میں ہے۔ اس صوبے کی طویل سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں جہاں کئی جنگجو گروہ فعال ہیں۔
گزشتہ برس مئی میں کوئٹہ کی ایک مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں امام مسجد سمیت دو نمازی ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد اگست کے مہینے میں کوئٹہ کے مضافات میں ایک مسجد کے اندر طاقتور بم دھماکا ہوا تھا۔
ع ب / ش ج/ خبر رساں ادارے