کراچی میں تناؤ ، اکتیس ہلاک
19 اکتوبر 2010کراچی شہر کی پولیس کے افسران کے مطابق شہر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد کو خاص طور پرنشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بعض سرکاری ذرائع کے مطابق کراچی میں ضمنی انتخابات کے دوران اکتیس افراد ہلا ک ہوئے جبکہ ایم کیو ایم (MQM)کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر کے قتل کے بعد سے کل ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاسی تک پہنچ چکی ہے۔ ہنگاموں کی نئی لہر کے بعد سے ساٹھ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
شہر میں خوف و ہراس کی کیفیت کے ساتھ ساتھ کشیدگی اور تناؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔ شہر میں نسلی اور فرقہ وارانہ منافرت عروج پر بیان کی جا رہی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق جرائم بڑھ چکے ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی اضافہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف متحدہ قومی تحریک اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے مابین بھی ٹھنی ہوئی ہے۔ یہ امر اہم ہےکہ دونوں جماعتیں مرکز میں پیپلز پارٹی کی حلیف ہیں۔
کراچی کی سکیورٹی کی مخدوش صورت حال کے تناظر میں مرکزی وزیر داخلہ رحمان ملک کراچی پہنچ کر مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے۔ ان ملاقاتوں کا مقصد فریقین کے اندر پیدا شدہ کشیدگی کوکم کرنا بتایا گیا ہے۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی کا خاتمہ کراچی شہر کے باسیوں کے لئے بہت ضروری ہے۔
کراچی شہر میں ہونے والی ہلاکتوں کی سرکاری تعداد پر غیرسرکاری حلقے یقین نہیں رکھتے۔ انسانی حقوق کی سرگرم تنظیموں کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران شہر میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 260 سے تجاوز کرچکی ہے۔
کراچی شہر میں سب سے فعال قوت متحدہ قومی موومنٹ کی تصور کی جاتی ہے اور یہ جماعت مرکزی اور صوبائی حکومت پر زور ڈال رہی ہے کہ اس کے کارکنوں کی ہلاکتوں کو ہر ممکن طریقے سے روکا جائے۔ ایسے ہی خیالات عوامی نیشنل پارٹی کے اکابرین کے بھی ہیں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ حکومتی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں اس تمام صورت حال کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کرتی ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کراچی میں تشدد کی کارروائیوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم حساس مقامات پر ابھی بھی سکیورٹی اہلکاروں کا گشت جاری ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ