ڈاچی میں پاکستانی ثقافت کے رنگوں کی بہار
پاکستان کے ثقافتی دارالخلافے لاہور میں ڈاچی آرٹس اینڈ کرافٹس نمائش گیارہ نومبر کو شروع ہوئی اور تین روز تک جاری رہنے کے بعد تیرہ نومبر کو اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
’’ٹھٹہ کھڈونا‘‘ کا سٹال نمایاں
یہ اپنی نوعیت کی گیارہویں نمائش تھی۔ اس میں بھی پاک جرمن تعاون کے تحت چلنے والے ایک دستکاری منصوبے ’’ٹھٹہ کھڈونا‘‘ کا اسٹال نمایاں تھا، جہاں پاکستان کے مختلف علاقوں کی نمائندگی کرنے والی رنگا رنگ گڑیائیں مرکزِ نگاہ رہیں۔
گيارہويں ڈاچی آرٹس اینڈ کرافٹس نمائش
اس بار ڈاچی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اس نمائش کا اہتمام شہر کے جدید علاقے ماڈل ٹاؤن کے قصرِ نور سینٹر میں کیا گیا تھا۔ ضلع اوکاڑہ کے ایک گاؤں ٹھٹہ غلام کا دھیرو کا میں چلنے والے منصوبے ’’ٹھٹہ کھڈونا‘‘ کے اسٹال میں شائقین نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
ايک نادر موقع
نجی شعبے کی کوششوں سے اس ثقافتی اجتماع کا انعقاد ہر چھ ماہ بعد عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں سے شائقین کو ملک کے کونے کونے میں تخلیق کی جانے والی دستکاری مصنوعات کو قریب سے دیکھنے کا نادر موقع ملتا ہے۔
پاکستان تنوع، رنگا رنگ اور بھرپور ثقافتی ورثے سے مالا مال
اس نمائش کی آرگنائزر عائشہ نورانی نے کہا کہ اس اجتماع کا ایک اہم مقصد نئی نسل کو اس بات سے بھی رُوشناس کروانا ہے کہ پاکستان متنوع، رنگا رنگ اور بھرپور ثقافتی ورثے سے مالا مال ہے۔
ہنرمندی کی منہ بولتی مثاليں
اس نمائش میں رکھی رنگا رنگ مصنوعات پاکستان کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے ہنرمندوں کی قوتِ متخیلہ اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
فنون کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ
شہری آبادی کو اس طرح کی نمائشوں کی وساطت سے ملک کے کونے کونے میں تخلیق ہونے والے فن پاروں کو دیکھنے اور اُن کی پذیرائی کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ سرپرستی ان فنون کو محفوظ رکھنے کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔
ملک کے مختلف خطوں کی اشياء
اس نمائش میں رکھی مصنوعات میں ملک کے مختلف خطّوں کی نمائندگی کرنے والے ملبوسات، زیورات، ظروف اور فرنیچر کے ساتھ ساتھ کشیدہ کاری، مصوری اور خطاطی کے نمونے بھی شامل تھے۔
رنگوں کی بہار
گیارہویں ڈاچی آرٹس اینڈ کرافٹس نمائش میں درجنوں سٹال لگائے گئے تھے، جہاں رنگوں کی ایک بہار دُور دُور سے آنے والے شائقین کی منتظر تھی۔
ملکی اور غیر ملکی شائقین
ملکی اور غیر ملکی شائقین کی کثیر تعداد اس نمائش کو دیکھنے کے لیے پہنچی، جس نے بڑے پیمانے پر خریداری کرتے ہوئے دستکاروں کی ہنر مندی اور مہارت کی داد دی۔
نمک سے بنے ہوئے طرح طرح کے فن پارے
پاکستان میں نمک کی کانیں وسیع رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں، جہاں سے نکلنے والا نمک نہ صرف کھانے کے کام آتا ہے بلکہ نمک کی مدد سے طرح طرح کے فن پارے بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
اونٹ کی کھال سے بنے دلکش لیمپ
ڈاچی نمائش میں ٹرک آرٹ کے شاہکار بھی رکھے گئے تھے، بانسوں سے بنے فوارے بھی اور اونٹ کی کھال سے بنے اس طرح کے دلکش لیمپ بھی۔
پتھر اور لکڑی کی دیدہ زیب مصنوعات
اس نمائش میں پتھر اور لکڑی سے تیار کردہ دیدہ زیب مصنوعات کے ساتھ ساتھ مٹی سے بنے ہوئے ظروف بھی رکھے گئے تھے۔
کئی بڑے نام شامل
اس نمائش کی افتتاحی تقریب میں شریک پاکستانی اسٹیج، ٹی وی اور فلم کی معروف شخصیت سہیل احمد نے اس امر کو سراہا کہ ڈاچی فاؤنڈیشن پاکستانی ثقافت کے خوبصورت رنگوں کو انتہائی خوبصورت انداز میں عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔
روزگار کمانے کا بھی ایک نادر موقع
نمائش کنندگان نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ اس نمائش کے ذریعے اُنہیں اپنے ہاتھ سے بنے فن پاروں کو عوام کے سامنے پیش کرنے اور انہیں فروخت کر کے اپنا روزگار کمانے کا بھی ایک نادر موقع مل رہا ہے۔
شائقین کا بے پناہ رَش
نمائش کے درجنوں اسٹالز پر تینوں دن شائقین کا بے پناہ رَش رہا۔ اس طرح کی نمائشوں سے اِن فنون کو محفوظ رکھنے اور اگلی نسلوں کو منتقل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
عملی افادیت کی حامل اشياء
ڈاچی میں رکھی گئی اشیاء صرف آرائش کے ہی کام نہیں آتیں بلکہ عملی افادیت کی بھی حامل ہیں۔ رنگا رنگ نقوش سے سجے ان ڈبوں میں قیمتی اَشیاء محفوظ کی جا سکتی ہیں۔
لکڑی کے رنگین پیڑھے
لکڑی کے ان رنگین پیڑھوں کو ہاتھوں سے تیار کیا گیا ہے اور ہاتھوں سے ہی بُنا بھی گیا ہے۔ شائقین نے یہاں پڑی ٹوکریوں میں بھی بے پناہ دلچسپی کا اظہار کیا۔
مکی کی روٹی اور ساگ
ڈاچی نمائش کے موقع پر دیسی کھانوں کے سٹال بھی لگائے جاتے ہیں۔ مکی کی روٹی اور ساگ کے مزے لینے کے لیے اس اسٹال پر لوگوں کا ایک بڑا ہجوم موجود تھا۔
ڈاچی فاؤنڈیشن ایک فلاحی تنظیم
ڈاچی فاؤنڈیشن ایک فلاحی تنظیم ہے، جس کا قیام 2010ء میں عمل میں آیا اور اُسی سال اس کی پہلی ثقافتی نمائش بھی منعقد کی گئی تھی۔ اس ادارے کا مقصد پاکستانی ثقافت کو فروغ دینا اور اس کے گوناگوں رنگوں کو نمایاں کرنا ہے۔