1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

ڈالر، یورو کےمقابلے میں کیوں گر رہا ہے؟

2 ستمبر 2020

امریکی کرنسی ان دنوں ہر جانب سے دباؤ میں ہے جس کی وجہ سے طویل عرصے سے بڑھتی قیمت کے بعد اب ڈالر مشکل میں ہے۔ کیا کورونا نے اس کرنسی کو واقعی مشکلات سے دو چار کر دیا ہے؟

https://p.dw.com/p/3huJ7
Währung | Euro, Yuan und Dollar
تصویر: Antonio Pisacreta/ROPI/picture-alliance

سونا، جاپانی کرنسی ین اور امریکی ڈالر ایسے مالیاتی اثاثے ہیں جن پر سرمایہ کار ہمیشہ ہی اعتبار کرتے ہیں۔کسی مالیاتی بحران کی صورت میں ان میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی قیمت میں اضافہ ہی دیکھا جاتا ہے۔

کورنا وائرس کے سبب ممکنہ اقتصادی بحران کے خطرات کے اس دور میں رواں موسم گرما کے دوران سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا اور توقع ہے کہ یہ سلسلہ ابھی جاری رہے گا۔

امریکی ڈالر جو کورونا کی وبا پھوٹنے سے بھی بہت پہلے سے یعنی گزشتہ نو برس سے مسلسل اپنی قدر بڑھا رہا تھا، مالیاتی ماہرین کے لیے حیرانی کا سبب بنا جب رواں برس مارچ کے وسط میں اس کی قدر نے بلندی کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔

Infografik US Dollar Index 2020 EN

مگر اس کے بعد سے امریکی ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ مارچ کے مقابلے میں اس کی قیمت میں 10 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔

گزشتہ ماہ ڈالر کی قدر میں کمی کے حوالے سے ایک دہائی کا بد ترین مہینہ ثابت ہوا۔ صرف یہی نہیں بلکہ منگل یکم ستمبر کو تو ڈالر کی قیمت دو برس کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی۔

یورو، ڈالر کی مضبوط ترین حریف کرنسی

برانڈ وائن گلوبل انویسٹمنٹ منیجمنٹ سے منسلک جیک میکنٹائر کے مطابق ڈالر ''طویل عرصے سے اپنی قدر سے زیادہ قیمت پر موجود ہے‘‘ جس کا نتیجہ اب اس کی قیمت میں کمی کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

ان حالات میں ماہرین اب دنیا کی دوسری سب سے بڑی ریزرو کرنسی یورو کی بات کر رہے ہیں جو ڈالر کی سب سے بڑی حریف سمجھی جاتی ہے۔ یورپ کی اس مشترکہ کرنسی کی قدر میں مارچ سے اب تک 12 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کی ایک وجہ شاید یورپی یونین کی طرف سے کورونا کی وبا کے دور میں معیشت کو سہارا دینے کے لیے 750 بلین یورو کا امدادی پیکچ بھی بنا اورکورونا نمٹنے کی بہتر قابلیت بھی۔

Infografik Wechselkurs Euro US Dollar EN

اس کے علاوہ کورونا کے سبب معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے نمٹنے کی یورپی صلاحیت بھی بظاہر امریکا سے کہیں بہتر دکھائی دے رہی ہے جو اصل میں یورو کی قدر میں بہتری کی وجہ ثابت ہو رہی ہے۔

بعض سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ یورو کی قدر جلد ہی 1.25 امریکی ڈالرز کے برابر ہو جائے گی۔ منگل یکم ستمبر کو کرنسی مارکیٹ میں یورو کی قدر پہلی مرتبہ 1.2 ڈالر تک پہنچی۔

ا ب ا / ش ج (اووے ہیسلر)