’ ڈاؤ بمقابلہ بھوپال، ایک زہریلی جنگ‘
10 جولائی 2016بھارت کے جنوبی علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون رَیپ گلوکارہ صوفیہ اشرف نے ڈاؤ کیمیکل کو اپنے گیتوں کے ذریعے ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ گلوکارہ کی کوشش ہے کہ امریکی کمپنی بھوپال میں رونما ہونے والے حادثے کے متاثرین کو زیادہ سے زیادہ زر تلافی ادا کرے۔ بتیس برس گزرنے کے بعد بھی بھوپال سانحے کے متاثرین ابھی بھی مناسب زرتلافی کے منتظر ہیں۔
بھوپال میں قائم ایک کیڑے مار دوا ساز کمپنی کے کارخانے میں فنی خرابی پیدا ہونے کے بعد انتہائی زہریلا مواد سارے شہر میں پھیل گیا تھا۔ اِس سے ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ ہزاروں ہلاکتوں کے علاوہ نصف ملین کے قریب افراد کو شدید علالت کا سامنا تھا۔ یہ افسوس ناک واقعہ سن 1984 میں رونما ہوا تھا۔ صوفیہ اشرف کے میوزیکل البم کا نام ’ ڈاؤ بمقابلہ بھوپال، ایک زہریلی جنگ‘ ہے۔
صنعتی حادثہ یونین کاربائیڈ کارپوریشن کے کیمیکل پلانٹ میں ہوا تھا۔ اِس کارخانے کو بعد میں ڈاؤ کیمیکل نے خرید لیا ہے۔ سن 1989 میں یونین کاربائیڈ کارپوریشن نے متاثرین کے لیے 470 ملین ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ یہ ادائیگی بھارتی حکومت کے ساتھ طے پانے والی ایک ڈیل کا نتیجہ تھی۔ ڈاؤ کمپنی نے کارخانے کو سابقہ کمپنی کی تمام تر ذمہ داریوں کے ساتھ خریدا تھا۔ سن 1984 کے متاثرین کا کہنا ہے کہ جتنا بڑا نقصان ہوا تھا، اُس کے مقابلے میں زر تلافی انتہائی کم ادا کیا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے انتیس سالہ صوفیہ اشرف کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل ہیرو شیما، ناگا ساکی کے ساتھ ساتھ ہولو کوسٹ سے آگاہ ہیں لیکن بہت کم ہیں جو بھوپال ٹریجڈی کے بارے میں جانتے ہیں۔ نوجوان گلوکارہ اور گیت نگار کا خیال ہے کہ اُس کے البم سے صورت حال کے تبدیل ہونے کا امکان ہے۔ اشرف نے اپنے ویڈیوز میں جارحانہ منظر کشی بھی کی ہے۔ ڈانسرز ماسک پہن کر رقص میں مصروف ہیں۔ صوفیہ اشرف نے اپنے ایک ویڈیو میں باراک اوباما، نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی دکھایا ہے۔ اسی ٹریجڈی کے حوالے سے ایک گیت سن 2008 میں بھی مارکیٹ مں آیا تھا۔
بھارتی گلوکارہ کا آبائی شہر چنئی ہے۔ اُس نے سن 2015 میں اپنے ایک ویڈیو گیت میں یونی لیور کو ٹارگٹ کیا تھا۔ اِس گیت کے ذریعے یونی لیور کی توجہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کے پہاڑی مقام کوڑیاکنال میں واقع کارخانے کے سابقہ ورکرز کی حالت زار کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی تھی۔ یہ کارخانہ اُس وقت بند کر دیا گیا تھا جب اِس کے پانی میں پارے کی آمیزش کا علم عام ہوا تھا۔ یونی لیور نے رواں برس کے اوائل میں چھ سو کے قریب سابقہ ملازمین کے ساتھ ایک ڈیل کو طے کر لیا تھا۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ڈیل صوفیہ اشرف کے گیت کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔