میونخ کانفرنس: امریکی اور چینی وزرائے خارجہ کی ملاقات
19 فروری 2023انٹونی بلنکن نے جرمن شہر میونخ میں جاری عالمی سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کہا ہے کہ واشنگٹن کو اس امر سے تشویش لاحق ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے اور ماسکو کی یوکرین پر قبضے کی کوششوں میں چین اُسے ہتھیار اور دیگر مادی امداد فراہم کر رہا ہے۔
چین اور امریکا کے اعلیٰ ترین سفارتکاروں نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو تشویش ہے کہ بیجنگ ماسکو کو ہتھیاروں کی فراہمی پرغور کر رہا ہے۔
انٹونی بلنکن کے اس بیان سے چند گھنٹے پہلے ہی میونخ کانفرنس کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے انتہائی سخت لہجے میں واشنگٹن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُس نے چین پر مشتبہ جاسوسی غبارہ چھوڑنے کے تنازعے کے سلسلے میں ''جنونی رویہ‘‘ اختیار کیا۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں چین کی طرف سے مشتبہ جاسوسی غبارے کو اڑانے کا تنازعہ امریکہ اور چین کے مابین تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی کا سبب بنا۔
اس کشیدگی میں خاص طور سے شدت اُس وقت پیدا ہوئی جب امریکی لڑاکا طیاروں نے صدر جوبائیڈن کے احکامات پر چینی غبارے کو مار گرایا۔ یہ تمام صورتحال اس لیے بھی مزید پیچیدہ ہو گئی کیونکہ روس یوکرین جنگ کے تناظر میں، مغربی دنیا اس وقت بیجنگ کے رد عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
آج اتوار 19 فروری کی صبح این بی سی نیوز پر نشر ہونے والے پروگرام "Meet the Press with Chuck Todd" میں بلنکن نے ایک انٹرویو میں کہا، ''امریکہ اس بارے میں بہت فکر مند تھا کہ چین روس کی حمایت کرتے ہوئے اُسے مہلک ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاہم امریکہ کی طرف سے چینی سفارتکار وانگ ژی پر واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر چین نے ایسا کیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج ہیں برآمد ہوں گے۔‘‘ بلنکن نے مزید کہا، ''چین کی طرف سے روس کو مختلف اقسام کی امداد فراہم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، جن میں مہلک ہتھیار بھی شامل ہو سکتے ہیں، تاہم اس بارے میں واشنگٹن جلد ہی مزید تفصیلات جاری کرے گا۔‘‘
اُدھر آج اتوار کی صبح ہی چینی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق میونخ کانفرنس کے دوران بلنکن سے بات چیت کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بلنکن کو متنبہ کیا کہ ''امریکہ کو اپنے رویے کے سبب دوطرفہ تعلقات کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا اور اُس صوتحال کا سامنا کرنا ہوگا جو امریکہ کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے پیدا ہوئی ہے۔‘‘ وانگ کا اشارہ امریکی لڑاکا طیاروں کی طرف سے مشتبہ چینی جاسوسی غبارے کو مار گرانے کی کارروائی کی طرف تھا۔
بیان کے مطابق وانگ ژی نے مزید کہا، ''ایک اعلی درجے کا لڑاکا طیارہ چینی غبارے کو مار گرانے کے لیے روانہ کرنا وہ بھی ایک میزائل کے ساتھ ۔ اس طرح کے رویے ناقابل یقین ہیں اور پاگل پن سے کم نہیں۔‘‘ چینی وزیر خارجہ کے مطابق، ''دنیا بھر میں مختلف ممالک کے پاس بہت سارے غبارے ہیں، تو کیا امریکہ سب کو مار گرائے گا؟‘‘
میونخ کانفرنس میں جہاں یوکرین اور روس کی جنگ اور دیگر موضوعات مرکزی حیثیت کے حامل رہے وہاں یہ سوال بھی گردش کر رہا تھا کہ کیا بلنکن اور وانگ ژی اس کانفرنس کو ذاتی طور پر مذاکرات کا ایک موقع سمجھتے ہوئے اس کا استعمال کریں گے؟
اس بارے میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی پیشگی اشارہ نہیں دیا گیا تھا بلکہ بلنکن اور وانگ ژی کی ملاقات ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد اس کی تصدیق سامنے آئی۔
ک م/ا ب ا( روئٹرز، اے پی)