چینی تجویز کردہ بینک: یورپ اور امریکا کے درمیان اختلاف
23 مارچ 2015رواں برس مارچ میں چین کی جانب سے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک کی تجویز سامنے آنے پر ماہرینِ معاشیات نے اِسے بیجنگ حکومت کی چیک بُک ڈپلومیسی سے تعبیر کیا۔ مبصرین کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی اقتصادیات کے حامل ملک چین نے نئے بین الاقوامی بینک کے قیام کو تجویز کر کے عالمی اقتصادی منظر پر ایک اہم کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس سے قبل تمام بڑے بڑے مالیاتی و اقتصادی اداروں کی پالیسی سازی میں امریکی کردار اہم خیال کیا جاتا ہے۔ کئی یورپی اقوام نے امریکی منشا کے منافی ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی وزیر خزانہ جورج اوسبورن نے اپنے ملکی بجٹ پیش کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے چین کے تجویز کردہ بینک میں شمولیت کو برطانوی کاروباری حلقوں کے لیے بزنس بڑھانے کا ایک نادر موقع قرار دیا۔ پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے اوسبورن نے کہا کہ اُن کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مغربی دنیا سے برطانیہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک میں شامل ہو کر اِس کے بانی اراکین کا حصہ بنے گا۔ اوسبورن نے چین کے تجویز کردہ بینک کو ایک ایسا بین الاقوامی ادارہ قرار دیا ہے، جس میں شمولیت باعثِ افتخار ہو سکتی ہے۔
برطانیہ کے بعد جرمنی، فرانس اور اٹلی نے بھی اعلان کیا کہ وہ بھی اس میں شمولیت اختیار کریں گے۔ اسی طرح لکسمبرگ اور سوئٹزرلینڈ کی جانب سے بھی ایسے ہی اعلانات سامنے آ چکے ہیں۔ ہالینڈ کے وزیراعظم رواں ہفتے کے دوران چینی صدر سے ملاقات کرنے والے ہیں اور امکاناً اس میٹنگ میں وہ بھی اِس بینک میں شمولیت کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ابھی دو روز قبل ہفتے کے دِن چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے وزرائے خارجہ نے بھی اِس مجوزہ بینک کے وسیع تر مقاصد کے حوالے سے ایک ملاقات کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ چین کی کوشش ہے کہ براعظم ایشیا کی دو بڑی اقتصادی قوتوں جنوبی کوریا اور جاپان کو قائل کیا جا سکے کہ وہ وہ بیجنگ حکومت کے تجویز کردہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک (AIIB) میں شمولیت اختیار کریں۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے ایشین انفراسٹراکچر انویسٹمیٹ بینک میں یورپ کی بڑی معاشی طاقتوں کی شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اِس بینک میں جرمنی، فرانس، اٹلی اور برطانیہ کی شمولیت سے ایک فیصلہ کن تقویت حاصل ہوئی ہے اور مخالفت کرنے والی امریکی لابی میں دراڑ پیدا ہوئی ہے۔ شنہوا کے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمیٹ بینک کے قیام کاعمل امریکا کے لیے انگور کھٹے ہونے کے برابر ہے اور وہ اِس معاملے میں اکیلا رہ گیا ہے۔ چین یہ بینک پچاس بلین ڈالر کی اساسی رقم سے قائم کرنے کا متمنی ہے اور اِس طرح یہ ورلڈ بینک اور ایشین ترقیاتی بینک کے ہم پلہ ہو سکتا ہے۔