چینی برآمدات کووڈ انیس کی عالمی وبا کے بعد کم ترین سطح پر
8 اگست 2023چینی برآمدات رواں برس جولائی میں تین سال سے زائد کے عرصے میں اپنی سب سے کم ترین سطح پر رہیں۔ بیجنگ کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق عالمی سطح پر مانگ میں کمی کی وجہ سے غیر ملکی منڈیوں میں چینی مصنوعات کی فروخت جولائی میں 14.5 فیصد کم ہو گئی۔ پچھلے سال کے آخر میں حکام کی جانب سے جب شرح نمو کو نقصان پہنچانے والی اپنی زیرو کووڈ پالیسی ختم کی گئی تو چینی معیشت میں معمولی سی بہتری دیکھی گئی۔
تاہم اب تازہ ترین تجارتی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ کس طرح کووڈ کے بعد چین کی بحالی کا عمل رک سا گیا ہے۔
ایک کمزور معیشت
چینی کسٹم اتھارٹی کے مطابق رواں سال کے پہلے سات مہینوں میں یورپی یونین اور امریکہ کو کی جانے والی برآمدات میں 20.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ دریں اثناء درآمدات جولائی میں 12.4 فیصد سکڑ گئیں۔ یہ مسلسل نواں مہینہ ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گھریلو مانگ بھی بڑی حد تک گر گئی ہے۔
کووڈ انیس کی عالمی وبا کے آغاز پر 2020ءکے پہلے دو ماہ میں برآمدات میں ریکارڈ کمی ہوئی تھی اور معیشت کا پہیہ رک گیا تھا۔ اس کے بعد سے رواں برس جولائی میں چینی درآمدات سب سے زیادہ گراوٹ کا شکار ہوئیں۔
میزوہو بینک کے ایک تجزیہ کار کین چیونگ کِن تائی نے کہا، ''کمزور تجارتی اعداد و شمار نے سست بیرونی مانگ کو نمایاں کیا، جبکہ (درآمد کنندگان) نے ملکی پیداوار اور سرمایہ کاری کے لیے سامان خریدنے سے گریز کیا۔‘‘ امریکہ اور یورپ میں کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ ساتھ بلند افراط زر کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں چینی مصنوعات کی بین الاقوامی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
کم ترین شرح نمو کا ہدف
دنیا کی دوسری سب سے بڑی جمہوریت امریکہ نے 2023 کی دوسری سہ ماہی میں صرف 0.8 فیصد شرح نمو کے اندازے لگائے تھے، جس کے بعد چینی رہنماؤں پر کاروبار اور صارفین کی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے دباؤ بڑھا۔
گزشتہ ماہ چین کی ریاستی کونسل نے لوگوں کو الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کی ترغیب دیتے ہوئے ہاؤسنگ، ثقافت اور سیاحت کے شعبے میں کھپت بڑھانے کے لیے 20 نکاتی منصوبہ جاری کیا۔ مرکزی بینک نے حالیہ ہفتوں میں معیشت کی بحالی کی امید میں سود کی شرحوں میں بھی کمی کی۔
تاہم حکمران کمیونسٹ پارٹی نے ابھی تک بڑے پیمانے پر سرکاری اخراجات یا ٹیکس میں کمی کا اعلان نہیں کیا ہے۔ دریں اثنا، چینی نوجوانوں میں بے روزگاری 20 فیصد سے زیادہ کی بلند ترین سطح کو چھو گئی۔ پراپرٹی سیکٹر بھی سست معیشت کا وزن محسوس کر رہا ہے کیونکہ ڈویلپر ہاؤسنگ پروجیکٹس مکمل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں جس سے احتجاج اور خریداروں کی طرف سے مورٹگیج کے بائیکاٹ ہو رہے ہیں۔
چینی قیادت نے موجودہ صورتحال میں تبدیلی کا وعدہ کرتے ہوئے لیکن خبردار کیا کہ اسے اب 'نئی مشکلات اور چیلنجوں‘ کے ساتھ ساتھ 'اہم علاقوں میں چھپے خطرات‘کا سامنا ہے۔ بیجنگ اس سال پانچ فیصد شرح نمو کی امید کر رہا ہے، جو کئی دہائیوں میں ملک کی طرف سے مقرر کردہ سب سے کم اہداف میں سے ایک ہے۔
ش ر⁄ ع ا (اے ایف پی، اے پی)