چین: ہینان میں سیلاب کی تباہی
چین کے وسطی صوبے ہینان کو شدید سیلابوں سے ہونے والی تباہی کا سامنا ہے۔ اس صوبے میں پہلے گھنٹوں تک جاری رہنے والی بارش اور پھر سیلابی ریلوں نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
دہائیوں بعد موسلا دھار بارشیں
چین کے وسطی صوبے ہینان کو ساٹھ سال سے زائد عرصے کے بعد موسلا دھار بارشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق ایک صدی میں ایک مرتبہ ہینان کو لازمی ایسے شدید موسم کا سامنا رہتا ہے۔ صوبے کے دارالحکومت ژینگ ژُو میں ہفتہ اٹھارہ جولائی سے منگل بیس جولائی تک چوبیس انچ یا 617 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ سالانہ اوسط 640 ملی میٹر ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
اب تک اس سیلاب سے دو درجن سے زائد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ سات افراد لاپتہ ہیں۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہنگامی سطح کو بلند کر دیا ہے۔ اس سیلاب سے متاثرہ انسانوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے۔
لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی
ہینان کے دارالحکومت میں دو لاکھ کے قریب افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سے منتقل کیا گیا۔ قریب دس ہزار افراد پناہ گاہوں میں پہنچا دیے گئے ہیں۔ چینی فوج کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد اہکار ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں۔ ایک ہزار آٹھ سو فائر فائٹرز بھی امدادی کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
سڑکیں دریا بن گئیں
ہینان میں قریب قریب ٹرانسپورٹ کا نظام معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ بارشوں سے گلیاں اور سڑکیں دریا بن چکی ہیں۔ ان میں پانی کی رفتار بھی خاصی تیز ہے۔ اس تیز رفتار بارشی پانی میں کاریں بھی بہہ گئی ہیں۔ تیز رفتار ٹرین سروس بھی معطل ہے۔ زیر زمین چلنے والی ٹرامز بھی بند کر دی گئی ہیں کیونکہ سرنگوں میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے۔
ڈیم کھول دیا گیا
چینی فوج نے ہینان کے دارالحکومت ژینگ ژُو کو بچانے کے لیے ایک ڈیم کے دروازے (اسپل ویز) کھول دیے تا کہ بھرے ڈیم کو خالی کر کے پھر سے اس میں سیلابی پانی جمع کیا جا سکے۔ فوج کے مطابق اگر ایسا نہ کیا جاتا تو ڈیم ٹوٹ سکتا تھا۔ یہ ڈیم صوبائی دارالحکومت سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ شدید بارشوں سے ڈیم میں بیس میٹر کا شگاف بھی پیدا ہو گیا تھا۔
ثقافتی مقامات بند کر دیے گئے
ہینان صوبہ کئی ثقافتی مقامات کا گھر بھی ہے۔ حکام نے ایسے مقامات کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے انہیں بند کر دیا ہے۔ بند کیے جانے والے مقامات میں ڈینگ فینگ شہر کا مشہور شاؤلین ٹیمپل بھی ہے، جو بدھ راہبوں میں مارشل آرٹ سیکھنے کا ایک مقدس مرکز ہے۔ اس کے علاوہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ’لونگ مین گروٹوز‘ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس مقام پر چونے کی چٹان پر ہزاروں سالہ پرانا مہاتما بدھ کا مجسمہ ہے۔