چین کا افریقہ کے لیے ساٹھ بلین ڈالر کا امدادی پیکج
4 دسمبر 2015جنوبی افریقہ کے دورے پر گئے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے جمعے کے دن افریقی ممالک کے رہنماؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک مختلف ممالک میں ساٹھ بلین ڈالر کے نئے منصوبہ جات شروع کرے گا۔ ان میں نئے قرضے اور امدادی رقوم شامل ہوں گی۔ چین اور افریقی ممالک کے مابین جوہانسبرگ میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے پہلے دن شی جن پنگ نے مزید کہا کہ بیجنگ حکومت متعدد ممالک کو دی جانے والے کچھ قرضوں کو معاف کر دی گی جبکہ ان ممالک میں زراعت کے شعبے میں تعاون بڑھایا جائے گا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے افریقہ میں شروع کیے جانے والے اس تین سالہ پراجیکٹ کی بدولت چین کے اثرورسوخ میں اضافہ ہو گا۔ تاہم شی جن پنگ نے واضح کیا ہے کہ بیجنگ حکومت افریقی ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گی۔ ان کے اس بیان کو بالخصوص زمبابوے کے صدر ربراٹ مگابے کی طرف سے بہت زیادہ پذیرائی ملی، جو انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کے الزامات کے تحت اکثر اوقات مغربی ممالک کی تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ افریقی ممالک کو قرضے بغیر کسی سود کے دیے جائیں گے جبکہ ہزاروں افریقی باشندوں کے لیے خصوصی تربیتی پروگرامز بھی شروع کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین افریقی طالب علموں کے لیے اسکالر شپ بھی جاری کرے گا۔ 35 ممالک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ افریقہ میں جاری ترقی کو روکنا اب ممکن نہیں ہے۔
شی جن پنگ کے بقول افریقہ میں چین کی نئی سرمایا کاری دراصل اس براعظم کو ترقی کی راہوں پر استوار کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے رخنوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کی وجہ سے افریقہ کو ترقی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ چینی صدر کے مطابق افریقہ میں بنیادی شہری ڈھانچے میں بہتری ضروری ہے، جس سے وہاں ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہنر مند افراد کی استعداد کاری کو بہتر بنانے سے بھی بہتری پیدا ہو گی۔
اس سمٹ کے شریک میزبان ملک جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے کہا ہے کہ افریقہ کو اپنے قدرتی وسائل کو بہتر انداز میں بروئے کار لانے کے لیے چین کی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے افریقہ میں چین کی دلچسپی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ فریقین باہمی تجارت کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ چین افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ہے۔ سن 2014 میں ان دونوں کی تجارت کا حجم 220 بلین ڈالر کے برابر رہا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں برس اس تعاون میں مزید بہتری پیدا ہو گی۔ چین افریقہ تعاون فوم FOCAC نامی یہ سمٹ دوسری مرتبہ منعقد کی جا رہی ہے۔ قبل ازیں 2000ء میں اس سمٹ کا انعقاد چین میں ہوا تھا۔ چینی میڈیا کے مطابق تین سالہ منصوبے کے تحت چین افریقہ میں مجموعی طور پر دس شعبوں میں اشتراک کے ذريعے بہتری پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔