چین میں زرعی زمین دھاتی آلودگی کا شکار
7 نومبر 2011سرکاری میڈیا کے مطابق بڑھتی ہوئی صنعتوں کے زہریلے فضلے اور آلودہ پانی کے باعث ان زرعی زمینوں میں بھاری دھاتوں کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہے۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی جانب سے کروائے گئے ایک سروے کے مطابق چین کے مختلف دیہی علاقوں میں زیر زمین آلودگی کا باعث بننے والی بھاری دھاتوں میں سیسہ ، پارا اور کینسر کا باعث بننے والی دھات کیڈمیئم شامل ہیں۔ زمینی آلودگی کی بنیادی وجوہات میں فیکٹری مالکان کا ماحولیاتی تحفظ کے قوانین کو پس پشت ڈالنا اور کسانوں کی جانب سے زہریلی کھاد کا استعمال ہے۔
معروف جریدے سدرن میٹروپولس ڈیلی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس سروے کا انعقاد ماحولیاتی تحفظ کی وزارت نے کیا تھا اور اس سروے کے دوران اس حقیقت کا انکشاف ہوا کہ زرعی زمینوں میں بھاری دھاتوں کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ متعلقہ وزارت کے چیف انجینئر ون بنتائی نے اس حوالے سے بتایا کہ حالیہ برسوں میں دھاتی آلودگی کی شرح میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں برس جنوری سے اگست تک دھاتی آلودگی سے متاثرہ گیارہ کیسز سامنے آئے اور ان میں سے نو افراد کے خون میں بھاری دھات سیسے کی مقدار معمول سے زیادہ تھی۔
ماحولیاتی تحفظ سے لاپرواہی برتتے ہوئے صرف صنعتی تعمیروترقی پر توجہ مرکوزکرنے سے چین کو دنیا کے ان ممالک میں شمار کیا جانے لگا ہے جو آبی اور فضائی آلودگی کا بری طرح شکار ہیں۔ آلودگی کے باعث عوامی صحت کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور لوگوں کے احتجاج میں بھی اسی رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں برس چین کے مشرقی شہر ہیننگ میں پانچ سو سے زائد افراد نے شمسی پینل بنانے والے ایک پلانٹ کے باہر مسلسل تین روز تک احتجاج کیا، جس کے باعث انتظامیہ کو عارضی طور پر فیکٹری بند کرنا پڑی۔ اسی ماہ شنگھائی کی انتظامیہ نے بتیس بچوں کے خون کے نمونوں میں سیسے کی مقدار زیادہ پائے جانے کے باعث شہر میں سیسےکی آمیزش سے تیارشدہ بیٹریز بنانے والے کارخانوں کو کام کرنے سے روک دیا۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: افسراعوان