چین: سیلاب میں 154 ہلاکتیں اور 124 افراد لاپتہ
23 جولائی 2016طوفان باد و باراں نے شمالی اور وسطی حصوں کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سیلابی ریلوں اور مٹی کے تودے گرنے سے صوبہ ہیبی اور ہینان میں ہزاروں مکان تباہ ہوگئے ہیں اور فصلوں کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان شمالی صوبے کو پہنچا ہے جہاں کے دیہات کے رہنے والوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں اسی مہلک طوفان سے خبر دار کرنے کے لیے کوئی انتباہی پیغام نہیں دیا گیا تھا۔
شدید بارشوں کا سلسلہ گزشتہ پیر کو شروع ہوا جس کے نتیجے میں نہروں نے سیلاب کی شکل اختیار کر لی۔ سیلاب کی شدت سے مٹی کے تودے گرنے لگے اور ملک بھر میں تباہ شدہ گھروں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی۔ سب سے زیادہ اموات ہیبی کے شمالی صوبے میں رپورٹ کی گئیں جہاں شہری امور کے صوبائی محکمہ کے مطابق 114 افراد ہلاک ہو گئے اور 111 دیگر لاپتہ ہو گئے ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں سے کم ازکم ایک کروڑ 60 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں جب کہ تین لاکھ متاثرین کو ہیبی پہنچا دیا گیا ہے اور اس صوبے میں سیلاب زدگان کے لیے خیمے، کمبلیں، بارش کے جوتے،جنریٹرز اور دیگر ضروری اشیاء کی دوسری کھیپ پہنچا دی گئی ہیں۔
میڈیا کے ذرائع سے سامنے آنے والی تصویروں میں سیلاب میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے بچوں کی کیچڑ میں لت پت لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ چینی حکام کے مطابق رواں سال بارشوں اور سیلاب میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 50 ہزار ہیکٹر رقبے پر فصلوں کو نقصان ہوا ہے جب کہ کل نقصان کا تخمینہ تین ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
حکام نے غیر معمولی بارش اور ایک دریا کےبند ٹوٹ جانے کو اس المیے کا ذمہ دار ٹھیرایا ہے۔ یہ بند اچانک پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافے کے سبب دیہات کے رہائشی علاقوں کے نزدیک باندھا گیا تھا جو ناکامی کا شکار ہو گیا۔