چين: سابق پوليس چيف کو 15 برس قيد کی سزا
24 ستمبر 2012چين کے جنوب مغربی شہر چينگ ڈو کے انٹرميڈيٹ پيپلز کورٹ نے وانگ لی جُن کے خلاف فيصلے کی تفصيلات پر جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا ہے کہ لی جُن کو ان پر لگائے گئے تمام الزامات ميں مجرم قرار ديا گيا ہے۔ وانگ لی جُن کو رشوت لينے کے جرم ميں نو سال قيد، قانون ميں رد و بدل کرنے کے جرم ميں سات سال جبکہ اپنے اختيارات کے غير قانونی استعمال اور قانون کی خلاف ورزی کے جرائم ميں دو دو سال قيد کی سزا سنائی گئی۔ چينی قانون کے تحت ان کی سزا کی مدت کو کم کر کے مجموعی طور پر پندرہ سال تک کر ديا گيا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق لی جُن عدالتی فيصلے کے خلاف اپيل دائر نہيں کريں گے۔
وانگ لی جُن نے رواں سال فروری ميں شينگڈو ميں امريکی قونصل خانے ميں پناہ لی تھی۔ اس پيش رفت کے تينتيس گھنٹوں بعد ہی لی جُن نے قونصل خانہ چھوڑنے کا فيصلہ کيا، جس کے بعد سکيورٹی اہلکار انہيں گرفتار کرتے ہوئے دارالحکومت بيجينگ لے گئے۔
چينگ ڈو کی متعلقہ عدالت کے بيان ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ عدالتی کارروائی ميں وانگ لی جُن کے ساتھ نرمی اس ليے کی گئی کيونکہ انہوں نے برطانوی بزنس مین نِیل ہے وُڈ کے قتل کا پردہ فاش ہی نہيں کيا بلکہ اس ميں بو ژيلائی کی اہليہ کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف کيا۔ واضح رہے کہ لی جُن کے انکشافات کے نتیجے میں چین کے ابھرتے ہوئے سیاستدان بو ژیلائی کا سیاسی کیریئر اختتام کو پہنچ چکا ہے جبکہ بو کی اہلیہ کو مقدمے کا سامنا کرنا پڑا اور اُسے سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
دوسری جانب چين ميں اٹھارویں پارٹی کانگریس کے انعقاد سے چند ہفتے قبل اس مقدمے کی تکمیل یہ ظاہر کرتی ہے کہ سیاسی اعتبار سے یہ مقدمہ کتنا نازک تھا۔ چينی اہلکار اور سياسی تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس پيش رفت کے پس منظر ميں بو ژیلائی کا مستقبل واضح نہيں۔ سياسی تجزيہ نگار مانتے ہيں کہ عوام کے کچھ دھڑوں اور سياستدانوں کے درميان بو ژیلائی کی مقبوليت کے پيش نظر حکومت کو ان کے حوالے سے کسی بھی قسم کا فيصلہ بہت ہی محتاط انداز ميں کرنا ہو گا۔
as / ia / AFP