1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چانسلر شولس کی برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو جرمنی آنے کی دعوت

8 ستمبر 2022

جرمن چانسلر اولاف شولس نے نئی برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو مبارکباد پیش کی، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی۔ جرمنی اور برطانیہ نیٹو کے اتحادی ہیں، تاہم بریگزٹ سے متعلق مسائل سے اب بھی دو چار ہیں۔

https://p.dw.com/p/4GYbz
Liz Truss
تصویر: Jessica Taylor/UK Parliament/AP/picture alliance

جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں نے بدھ کی شام کو ٹیلی فون پر کئی اہم امور پر بات چیت کی۔ نئی برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کے عہدہ سنبھالنے کے ایک دن بعد یہ گفتگو ہوئی۔

برطانوی حکومت کے ایک بیان کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولس اور ان کی برطانوی ہم منصب لز ٹرس نے توانائی کے بحران کے ساتھ ساتھ یوکرین میں جاری روسی جنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

لز ٹرس نے نئی برطانوی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیا

لندن سے جاری ہونے والے بیان میں فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ''وزیر اعظم نے یورپ میں جمہوریت اور آزادی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی روس کی اقتصادی بلیک میلنگ سے جو ممالک کمزور پڑے ہیں، ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔''

جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے فون پر ہونے والی اس گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ''چانسلر نے افتتاحی دورے کے لیے اپنی برطانوی ہم منصب کو جلد ہی برلن آنے کی دعوت دی ہے۔''

کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کی ووٹنگ کے بعد لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیر اعظم بنی ہیں۔ انہوں نے اپنے حریف رشی سونک کو شکست دی تھی، جس کے بعد ملکہ الزبتھ دوئم نے منگل کے روز باضابطہ طور پر انہیں حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔

دونوں رہنماؤں نے فون پر شمالی آئرلینڈ کے پروٹوکول کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ٹرس کے پیشرو بورس جانسن اور ان کی بھی پیشرو تھریسا مے کے لیے بھی ایک کانٹا ثابت ہوا تھا۔ یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے کے بعد سے اس مسئلے پر دونوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت کو روس کے خلاف موقف اختیار کرنا چاہیے، برطانیہ

Großbritannien | Liz Truss
کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کی ووٹنگ کے بعد لز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیر اعظم بنی ہیں۔ انہوں نے اپنے حریف رشی سونک کو شکست دی تھیتصویر: House of Commons/PA/AP Photo/picture alliance

لز ٹرس شمالی آئرلینڈ پروٹوکول سے کیسے نمٹیں گی؟

برطانوی حکومت کے بیان کے مطابق ٹرس نے، ''پروٹوکول کے متن کے ساتھ ہی بنیادی مسائل کا حل تلاش کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔''

برطانیہ کی حکومت پہلے ہی یہ اشارہ کر چکی ہے کہ وہ شمالی آئرلینڈ پروٹوکول کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس حوالے سے خود ٹرس نے، جب وہ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز تھیں، ایک قانون کو متعارف کر وایا تھا۔ اس مجوزہ قانون کے تحت آئرلینڈ کے جزیرے کی علامتی سرحد برقرار رکھنے کے لیے، انکلیو اور باقی برطانیہ کے درمیان منتقل ہونے والے تمام ساز و سامان کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہو گی۔

مشکل اقتصادی حالات، برطانیہ اب ’غریب‘ ہو رہا ہے

بدھ کے روز ہی ٹرس نے برطانوی پارلیمان کو بتایا، ''میری ترجیح بات چیت کے ذریعے حل کی ہے، لیکن اس میں وہ تمام چیزیں فراہم کرنی ہوں گی جو ہم نے شمالی آئرلینڈ کے پروٹوکول بل میں طے کی ہیں، اور ہم اس صورت حال سے مختلف کسی اور چیز کی اجازت نہیں دے سکتے۔''

لیکن جرمنی نے اس طرح کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے جولائی میں اس حوالے سے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا، ''محض دو برس قبل طے پانے والے بین الاقوامی معاہدے کو یکطرفہ طور پر توڑنے کا کوئی قانونی یا سیاسی جواز نہیں ہے۔''

بھارتی نژاد رشی سوناک کی برطانوی وزیر اعظم بننے کی امیدیں باقی

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بھی پروٹوکول کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے خلاف برطانیہ کو خبردار کیا ہے۔ امریکی پریس سکریٹری کارین ژاں پیئر نے کہا کہ اس اقدام سے کوئی، ''سازگار ماحول تیار نہیں ہو گا۔''

ادھر یورپی یونین نے اس پروٹوکول کو ختم کرنے کے اعلان کردہ منصوبے کے بعد، خلاف ورزیوں کے لیے لندن کے خلاف قانونی چارہ جوئی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل بلاک نے خیر سگالی کے جذبات کے طور پر قانونی کارروائی روک دی تھی۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

برطانیہ کی پہلی مسلم ڈریگ کوئین