پیش رفت کے لیے مشکل فیصلے وقت کی ضرورت ہیں: اوباما
4 مارچ 2014اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو ان دنوں امریکی دورے پر ہیں۔ گزشتہ روز ان کی امریکی صدر باراک اوباما سے وائٹ ہاؤس میں صدر کے اوول آفس میں ملاقات ہوئی۔ بعد میں اوباما اور نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس سے مشترکہ طور پر خطاب بھی کیا۔ پریس کانفرنس میں واضح طور پر یہ محسوس کیا گیا کہ دونوں لیڈروں کے نکتہ نظر میں خاصا فرق ہے۔ اوباما نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی مناسبت سے واضح طور پر کہا کہ فریقین کو مشکل فیصلوں کے ساتھ ساتھ سمجھوتے کرنا ہوں گے۔ پریس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ امن مذاکرات اور متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام پر جاری مذاکراتی عمل کو فوقیت حاصل رہی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی گفتگو سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اپریل کے ختم ہونے سے قبل اسرائیل اور فلسطینی حکام کسی دیرپا امن مذاکرات کے ابتدائی فریم ورک کے معاہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل میں اسرائیل اپنا کردار ادا کر رہا ہے لیکن فلسطینی معاملات کو لٹکا رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مناسبت سے یہ اہم ہے کہ فلسطینی مذاکرات کار صائب عُریقات آج امریکی دارالحکومت پہنچ رہے ہیں اور وہ مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال پر امریکی حکام سے مزید بات چیت کریں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اوباما اور نیتن یاہو کے درمیان تناؤ کے شکار تعلقات بہتر ضرور ہوئے ہیں لیکن ابھی بھی دونوں لیڈران کچھ معاملات پر گہرے اختلافات رکھتے ہیں۔ اس میں ایران کے جوہری پروگرام پر اختلافی نکتہ نگاہ بھی شامل ہے۔ اسی باعث پیر کے روز نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
پریس کانفرنس میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ ہر قیمت پر یہودی ریاست کا دفاع کریں گے۔ واشنگٹن میں اوباما سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر امریکی صدر بھی انہیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر سفارتکاری اور مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے حوالے سے ضمانت دیتے ہیں تو بھی وہ اسرائیل کو لاحق سیکورٹی خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
امریکی صدر نے نیتن یاہو کو یقین دلایا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن اسرائیلی وزیراعظم اس پر مصر رہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کے سارے سلسلے کو معطل کرنا ضروری ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو حتمی ڈیل کے بعد بھی ایران محدود پیمانے پر موجود افزودہ یورینیم سے جوہری ہتھیار سازی کر سکے گا۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے حوالے سے اسرائیل کے سکیورٹی خدشات کی مناسبت سے وزیر خارجہ جان کیری کہہ چکے ہیں کہ ممکنہ ڈیل کے بعد اسرائیل پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہو جائے گا۔