پیرس حملوں کے سائے میں اوباما اور اولانڈ کی ملاقات
24 نومبر 2015فرانسیسی صدر کی امریکی ہم منصب کے ساتھ ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہو گی۔ اِس میٹنگ میں فرانسیسی صدر اوباما سے درخواست کریں گے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف مزید موثر عملی اقدامات کے لیے فیصلے کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ تیئیس نومبر بروز پیر کو برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون فرانس کے دورے پر تھے اور اُن سے بھی اولانڈ نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی بیخ کنی کے موضوع پر بات کی تھی۔ کیمرون اپنی پارلیمنٹ سے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف عملی کارروائی شروع کرنے کی اجازت طلب کرنے والے ہیں۔ اولانڈ تیرہ نومبر کے پیرس حملوں کے تناظر میں امریکا کا دورہ کر رہے ہیں۔
اولانڈ اوباما ملاقات کے حوالے سے امریکی صدر کی رہائش گاہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اِس ملاقات میں پیرس حملوں کے حوالے سے امریکا اپنے اتحادی ملک فرانس کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کرے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کے مطابق مشکل کی اِس گھڑی میں امریکی اظہار فرانسیسی عوام کے لیے باعث تقویت ہو گا۔ اِس ملاقات میں فرانس اور امریکا کے صدر خفیہ معلومات کے تبادلے کو انتہائی فعال کرنے کو فوقیت دینا چاہتے ہیں تا کہ مستقبل میں شدت پسندوں کی حملوں سے قبل از وقت حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
فرانسیسی صدر نے پیرس حملوں کے بعد شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ایک گلوبل اتحاد تشکیل دے کر اِس کو شدید حملوں کا نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اِسی گلوبل اتحاد کو فعال کرنے کے سلسلے میں فرانسوا اولانڈ آج منگل کے روز امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات میں داعش کے خلاف سخت اقدامات کو تجویز کریں گے۔ کل بدھ کے روز وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کریں گے۔ میرکل اِس ملاقات کے لیے فرانسیسی دارالحکومت پیرس جائیں گی۔ اِس کے بعد جمعرات کے روز اولانڈ روسی شہر ماسکو میں صدر ولادیمیر پوٹن سے ملنے والے ہیں۔ اولانڈ داعش کے خلاف عالمی جنگی مہم کو منظم انداز میں شروع کرنے کی کوشش میں ہیں۔
فرانس کے صدر اگلے پیر کے روز اٹلی کے وزیراعظم ماتیو رینسی کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ اِس ملاقات کے حوالے سے اٹلی کے وزیر خارجہ پاؤلو جینٹی لونی کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک اسلامی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہونے کی کمٹمنٹ پر قائم ہے اور اِس مناسبت سے روم حکومت کی کوششیں ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ جینٹی لونی کے مطابق روم فرانسیسی توقعات کے جواب میں یورپی یونین کے ساتھیوں سے مزید امداد و حمایت اکھٹی کرنے کی بھرپور عملی اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ فرانسیسی صدر بھی یورپی ساتھیوں سے خفیہ معلومات اور جہادیوں کے خلاف بھرپور عملی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔