پہلی مرتبہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ بچوں کی پیدائش
26 نومبر 2018نیوز ایجنسی اے پی کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق چین میں رواں ماہ ایسی جڑواں بہنوں کی پیدائش ہوئی ہے، جن کے ڈی این اے میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ چین میں اسی شعبے سے وابستہ رہنے والے ایک امریکی سائنسدان کا کہنا تھا کہ اگر یہ واقعی سچ ہے تو یہ ’سائنس اور اخلاقیات کی ایک بہت بڑی جست‘ ہے۔ اس طرح کی جین ایڈیٹنگ پر امریکا میں پابندی ہے کیوں کہ ڈی این اے میں کی جانے والی تبدیلیاں اگلی نسل تک منتقل ہو سکتی ہیں اور ان تبدیلیوں سے دیگر جینز کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
بہت سے بڑے سائنسدانوں کے خیال میں یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے انسانوں پر آزمانا انتہائی غیر محفوظ ہے جبکہ کچھ سائنسدانوں نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانوں پر تجربات قرار دیا ہے۔
بچوں میں جینیاتی تبدیلیاں اخلافی لحاظ سے درست ہیں؟
چین کے جنوبی شہر شینزن کے محقق جینکوئی کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے سات جوڑوں کے ایمبریوز میں تبدیلیاں کی تھیں لیکن ان میں سے صرف ایک کوشش ہی کارگر ثابت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد کسی وراثتی بیماری کو ٹھیک کرنا یا روکنا نہیں تھا بلکہ اس طرح ان بچوں میں ایک ایسی خاصیت پیدا کی گئی ہے، جو عمومی طور پر بہت ہی کم لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ ان دو بچیوں میں ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کے خلاف مزاحمت پیدا کی گئی ہے۔
اس سائنسدان کے مطابق رازداری کے قوانین کی وجہ سے بچیوں کے والدین کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی۔ ابھی تک آزاد ذرائع سے اس سائنسدان کے دعوے کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ اس چینی سائنسدان نے یہ معلومات پیر کے روز ہانگ کانگ میں ’انٹرنیشنل کانفرنس آن جین ایڈیٹنگ‘ کے منتظمیں کو بھی بتائی ہے۔ اس کانفرنس کا باقاعدہ آغاز منگل کے روز سے ہوگا۔
اس سائنسدان کا نیوز ایجنسی اے پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں خود پر عائد بھاری ذمہ داری محسوس کرتا ہوں اور یہ صرف پہلے نمبر پر آنے کے لیے نہیں ہے، میں ایک مثال قائم کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
ا ا / ع ا