پہلی بڑی افغان ٹرین سروس کا آزمائشی سفر مکمل
21 دسمبر 2011یہ ریلوے لائن افغانستان کے شمالی علاقے میں بچھائی گئی ہے، جس سے امریکی فوج کے لیے رسد کی فراہمی میں سہولتوں کی اُمید بھی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی مستقبل میں تجارتی مقاصد کے لیے اس کے استعمال کی اُمید بھی ہے۔
افغانستان کے نائب وزیر برائے پبلک ورکس نور گُل منگل کا کہنا ہے کہ یہ ٹرین پچہتر کلومیٹر کے ٹریک پر آزمائشی سفر کے بعد بدھ کو مزار شریف پہنچی۔
یہ ریلوے لائن افغانستان کو اس کے ہمسایہ ممالک کے وسیع تر ریل نیٹ ورک سے ملانے کے منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے ماہرِ اقتصادیات Juan Miranda کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے کارگو کی ترسیل کا عمل سہل ہو جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ریلوے سے امریکی فوجیوں کے لیے رسد کی ترسیل کا نظام تیز تر ہو جائے گا۔
افغانستان کی وزارتِ کان کنی نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ چائنا ریلوے گروپ کابل سے پاکستان کی سرحد پر تورخم اور شمال سے مزار شریف تک نو سو اکیس کلومیٹر کے ریلوے ٹریک کے لیے ایک مطالعہ کرے گا۔ یہ اسٹڈی کان کنی کے لیے چین کی کمپنی ایم سی سی کی جانب سے کرائی جائے گی۔ اس کمپنی کو تانبے کے ذخائر تلاش کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔
اکتوبر ہی میں افغان پارلیمنٹ نے مزار شریف کے ریل منصوبے کے لیے بیس ملین ڈالر کی منظوری دی تھی۔ اس منصوبے کے لیے ایک سو پینسٹھ ملین ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک نے فراہم کیے۔ یہ بینک وزارتِ پبلک ورکس کے تحت ریلوے ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے لیے بھی فنڈز فراہم کر رہا ہے۔ اس حوالے سے منصوبہ بندی کی نگرانی فی الحال وزارتِ کان کنی کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان مین انیسویں صدی سے ہی ریلوے نظام کی منصوبہ بندی ہوتی رہی ہے، جو کبھی تکمیل تک نہیں پہنچ سکی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی