پاکستانی کرکٹرز افغانستان کی مقامی کرکٹ لیگ میں جلوه گر
8 اگست 2016ان پاکستانی کهلاڑیوں کے دستے میں سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولر محمد آصف کے ساتھ ساتھ محمد سمیع، کامران اکمل، ناصر جمشید اور خالد لطف بھی شامل ہیں۔ ’شپگیزه‘ (Super 6s) ٹورنامنٹ گزشته چار برسوں سے منعقد کیا جا رہا ہے اور ہر برس اس کی رونق، شائقین کی تعداد اور کهیل کے معیار میں بہتری دیکهی جارہی ہے۔
افغانستان کرکٹ بورڈ کو اميد ہے که جانے مانے پاکستانی کهلاڑیوں کی افغانستان آمد اور ان مقابلوں میں شمولیت سے شپگیزه کو چار چاند لگ جائیں گے۔ یه مقابلے ملک بهر میں متعدد ٹیلی وژن چیلنز اور ریڈیو اسٹیشنوں پر براہ راست نشر کیے جاتے ہیں اور میدان تماشائیوں سے بهرے رہتے ہیں۔
افغان کرکٹ بورڈ کے ترجمان فرید ہوتک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا که شائقین کی بڑی تعداد نے پاکستانی کهلاڑیوں کو مدعو کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے، ’’ ان کهلاڑیوں کی سکیورٹی اور آرام کا بہترین بندوبست کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے البته یه بتانے سے گریز کیا که قریب دو ہفتے تک جاری رہنے والے اس ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستانی کرکٹرز کے ساته طے پانے والی ڈیل کے عوض انہیں کتنا معاوضه دیا جائے گا۔
یاد رہے که مایه ناز کرکٹر انضمام الحق کو افغان ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے ماہانه 12 لاکه روپے کی مساوی معاوضہ دیا جاتا تھا۔ فرید ہوتک کے مطابق، ’’ شپگیزه میں پاکستانی کهلاڑیوں کو دی جانے والی اجرت ایک نجی معامله ہے تاہم ایک بات واضح ہے که ان کهلاڑیوں کی آمد اور ہماری مہمان نوازی ثابت کردے گی که افغانستان کا کرکٹ بورڈ ایک منظم اداره ہے اور یہاں کے لوگ کرکٹ کے دلداده ہیں۔‘‘
افغانستان میں کرکٹ کی بڑهتی مقبولیت نے آئی سی سی کی توجه مبذول کرنے کے ساته ساته وہاں کے کرکٹ بورڈ کے لیے اسپانسرز کی مشکل کو بهی دور کر دیا ہے۔ افغانستان کی اپنی ملٹی نیشنل کمپنی ’الکوزئی گروپ آف کمپنیز‘ اب نه صرف قومی ٹیم کی اسپانسر ہے بلکه وه اہم ٹورنامنٹ کو منعقد کرنے کے تمام مالی اخراجات بهی اٹها رہی ہے۔
افغانستان کے مشہور کرکٹ کامنٹیٹر ابراهیم مومند نے بهی شپگیزه میں پاکستانی کهلاڑیوں کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا ہے، ’’میں ذاتی طور پر اس فیصلے سے خاصا خوش ہوں، ایک ایسے وقت میں جب انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پاکستان اور بنگله دیش آنے سے گریزاں ہیں، بهارت اور پاکستان کے مابین کرکٹ میچز نہیں ہو رہے، ایسے میں افغانستان ایک نئے میزبان کی حیثیت سے ابھر رہا ہے اور یه نه صرف یہاں کرکٹ کے فروغ کے لیے اچها ہے بلکه خود کرکٹ کے کهیل کے لیے ایک اچهی خبر ہے۔ ‘‘
ابراهیم مومند نے البته محتاط انداز میں اس جانب بهی اشاره کیا که گرچه شپگیزه ٹورنامنٹ آئی سی سی کے تحت منعقد ہونے والا کوئی بین الاقوامی مقابله نہیں اور اس حقیقت کو بھی بهلایا نہیں جاسکتا که محمد آصف اور سلمان بٹ پر اسپاٹ فکسنگ ثابت ہوئی ہے اور وه بین الاقوامی سطح پر وه اپنی سابقه ساکھ کهوچکے ہیں۔
کابل میں سکیورٹی کی قدرے نازک صورتحال کے باعث کهلاڑی اپنا زیاده تر وقت اسٹیڈیم، ہوٹل اور دیگر انڈور مقامات پر ہی گزاریں گے۔ پیر کی شب ایک رنگارنگ تقریب میں شپگیزه مقابلوں کا باقاعده آغاز ہوگا، جس کے بعد افغانستان بهر کے چھ زونز سے منتخب ٹیمیں چیمپئین بننے کی دوڑ کا آغاز کر دیں گی۔