ڈاکٹر روتھ فاؤ کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی
11 اگست 2017آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قائم میری ایڈلیڈ لپرسی سینٹر کی ترجمان سلوا زینگ کے مطابق ڈاکٹر روتھ فاؤ کا انتقال انہی کے قائم کردہ اس سنٹر سے منسلک ہسپتال میں ہوا۔
پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پاکستان کے لیے ڈاکٹر روتھ فاؤ کی ’’بے لوث اور بے مثال‘‘ خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور ان کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔
پاکستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کا اعزاز بہت ہی کم لوگوں کو ملتا ہے اور عام طور پر یا تو سربراہان حکومت یا ریاست یا پھر جنگ میں مرنے والے فوجیوں کو یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔
جرمن شہر لائپزگ میں 1929ء کو پیدا ہونے والی ڈاکٹر روتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ 1960ء سے پاکستان میں مقیم تھیں اور جزام یا کوڑھ جیسی بیماری میں مبتلا افراد کے علاج میں مصروف تھیں۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی پاکستانی قوم کی خدمت میں سرف کر دی۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ کی امدادی تنظیم کے ترجمان شارق زمان کے مطابق ان کی آخری رسومات 19 اگست کو کراچی کے سینٹ پیٹرک چرچ میں انجام دی جائیں گی جس کے بعد انہیں کراچی ہی کے گورا قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
جس زمانے میں پاکستان میں کوڑھ کے مریضوں کو شہر سے باہر منتقل کر دیاجاتا تھا اور ان کے اپنے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیتے تھے ایسے میں ڈاکٹر روتھ فاؤ اپنے ہاتھوں سے ان کوڑھیوں کو دوا بھی کھلاتیں اور ان کی مرہم پٹی بھی کرتی تھیں۔ کراچی میں انہوں نے سسٹر بیرنس کے ساتھ میکلو روڈ پر ڈسپنسری سے کوڑھ کے مریضوں کی خدمت شروع کی۔ جس کے کچھ عرصے بعد انہوں نے میری ایڈیلیڈ لپروسی سنٹر کی بنیاد رکھی۔ یہ سنٹر 1965ء تک اسپتال کی شکل اختیار کر گیا۔ انہوں نے جذام کے علاج اور اس مرض میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال کے لیے پاکستان بھر میں 157 مراکز قائم کیے۔
ڈاکٹر فاؤ 1975ء سے 1980ء تک جذام کے خاتمے کی کوششوں کے لیے پاکستانی حکومت کی مشیر بھی رہیں۔ یہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی اس مرض کے خلاف انتھک جدوجہد اور محنت کا ہی ثمر تھا کہ عالمی ادارہ صحت WHO نے پاکستان کو ایشیا کا پہلا ایسا ملک قرار دیا جہاں سے جذام کا خاتمہ کر دیا گیا۔
ڈاکٹر فاؤ کو ان کی گراں قدر خدمات پر پاکستانی حکومت کی جانب سے انہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلال امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائداعظم سے بھی نوازا گیا۔ جبکہ جرمن حکومت نے انہیں بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے روتھ فاؤ کو ڈاکٹر آف سائنس کا ایوارڈ بھی دیا۔