پاکستانی خاتون قانون ساز پارلیمان میں ہراساں
25 جنوری 2017نصرت سحر عباسی سندھ اسمبلی کی رکن پارلیمان ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ صوبائی وزیر امداد پتافی نے انہیں اپنے ذاتی چیمبر میں مدعو کیا۔ اس عمل کو خاتون پارلیمانی لیڈر کو ’جنسی طور پر ہراساں‘ کیے جانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
نصرت سحر عباسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھرپور احتجاج کیا لیکن سندھ اسمبلی کی نائب اسپیکر جو خود بھی ایک خاتون ہیں، نے کوئی بھی ایکشن نہ لیا۔ نصرت عباسی نے اسمبلی میں پٹرول کی بوتل پکڑی ہوئی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے دھمکی دی کہ اگر امداد پتافی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا تو وہ خود کو آگ لگا لیں گی۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے تبصرے تیزی سے پھیل گئے اور سیاسی رہنماؤں اور سوشل میڈیا کے دباؤ میں امداد پتافی نے سندھ اسمبلی میں نصرت عباسی سے معافی مانگی۔
نصرت عباسی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ معاملہ اب ختم ہو گیا ہے لیکن امداد پتافی کے رویے نے پاکستان میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف بنائے گئے قانون کے عمل درآمد پر سوالیہ نشان اٹھا دیے ہیں۔ نصرت عباسی کے بقول،’’ ہراساں کیے جانے اور جانبدارانہ رویے سے خواتین پارلیمانی لیڈر بھی محفوظ نہیں ہیں۔‘‘
پاکستان میں خواتین کئی دہائیوں سے ایک ایسے ملک میں مساوی حقوق کے لیے لڑ رہی ہیں جہاں آج بھی خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ خواتین پر تیزاب پھینک دیے جانے کے بھی کئی واقعات ہر سال رونما ہوتے ہیں۔