پاکستان: ہائر ایجوکیشن کمیشن مالی بحران کا شکار
10 فروری 2009اس سلسلے میں مختص فنڈز کی کمی سے ایک طرف اعلی تعلیم کے حصول کے لیے سرکاری اخراجات پر بیرون ملک مقیم تین ہزار طلبہ کامستقبل خطرے میں پڑگیا ہے تو دوسری طرف پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے منتخب پانچ سو طلبہ مقررہ وقت گزر جانے کے باوجودبیرون ملک روانہ نہیں ہوسکے۔اعلی تعلیم کے حصول کے لیے قائم ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی انتظامیہ کی جانب سے حال ہی میں حکومت کی ایک خصوصی کمیٹی کو دی گئی بر یفنگ میں بتایا گیا ہے کہ مطلوبہ فنڈزکی عدم فراہمی کے سبب نہ صرف ملک میں پانچ نئی یونیورسٹیوں کے قیام کا منصوبہ تعطل کاشکار ہے بلکہ پہلے سے موجود یونیورسٹیوں کی اپ گریڈیشن کا کام بھی رکا ہوا ہے۔ یونیورسٹیوں کو درپیش مالی بحران کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے امور کو چلانے کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے یومیہ سودپر قرض لیا گیاہے ۔
ا یچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر ڈاکٹر سہیل نقوی نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایاکہ اگر فنڈز کی کمی پر جلد قابو نہ پایاگیا تو صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔’’اگراس سال کے فنڈز پر سے کٹوتی ختم کر دی جاتی ہے تو ہم بر داشت کرسکتے ہیں ٹھیک ہے اس سے ہمارے منصوبوں میں چارسے چھ ماہ کی تاخیرہو گی لیکن اسکا کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔ البتہ حالات یونہی چلتے رہے توپھرصورت حال بہت خراب ہو جائے گی ‘‘۔ انہوں نے کہا’’اس وقت فنڈزکی اشد ضرورت ہے کیونکہ نہ صرف بیرون ملک زیر تعلیم طلبہ کو وظائف بجھوانے ہیں بلکہ وہاں سے تعلیم مکمل کر کہ واپس آنے والوں کو مختلف یونیورسٹیوں میں نوکریاں بھی دینی ہیں‘‘
دوسری طرف سماجی شعبے کے لیے وزیراعظم کی خصوصی معاون اور ہائرایجوکیشن کمیشن کی چئیرپرسن بیگم شہناز وزیرعلی کا کہنا ہے کہ حکومت خراب مالی حالات کے باوجود اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی ضروریات کو پورا کرے گی اور بقول ان کے اس کے لیے اگلے ماہ یعنی مارچ تک کے لئے گرانٹ جاری کر دی گئی ہے۔شہناز وزیر علی نے امریکہ، اٹلی، فرانس، جرمنی اور ہالینڈکی ان یونیورسٹیوں کا بھی شکریہ ادا کیا جوفیسوں کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باوجود پاکستانی طلبہ کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں۔