پاکستان کی پہلی کبڈی لیگ
1 مئی 2018سپر کبڈی لیگ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد یکم مئی کی شام کو لاہور میں کیا جا رہا ہے جس کے بعد دو مئی سے دس مئی تک اسی شہر میں کبڈی کے مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ سپر کبڈی لیگ کے بانی حیدر علی داؤد نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’کرکٹ کے بعد کبڈی پاکستان میں کافی مقبول ہے۔ اسی لیے کبڈی لیگ کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا تھا۔‘‘ حیدر کے مطابق یہ کھیل کشتی جیسے کھیلوں کا امتزاج ہے اور یہ عام فہم کھیل ہے اسی لیے یہ مقامی سطح پر بہت مقبول بھی ہے۔
اس لیگ میں پاکستان کے آٹھ بڑے شہروں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ پہلے سیزن میں پاکستان کے ٹاپ کھلاڑیوں سمیت آٹھ ممالک کے کھلاڑی ان مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ٹورنامنٹ میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کا تعلق سری لنکا، ملیشیا، عراق، جاپان، بنگلہ دیش، ایران اور کینیا سے ہے۔ لیگ کے پول اے میں گجرات وارئیرز، گوادر بہادرز، لاہور تھنڈر، ساہیوال بلز اور کراچی زورآورز شامل ہیں۔ پول بی میں اسلام آباد آل سٹارز، پشاور حیدرز، فیصل آباد شیر دل، کشمیر جانباز اور ملتان سکندر شامل ہیں۔
کبڈی لیگ میں شامل ٹیم ملتان سکندر کے کپتان وسیم سجاد نے لاہور سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’میں نے 2013 میں ایران میں جب کہ دوہزار چودہ اور پندرہ میں بھارت میں کبڈی لیگ کھیلی تھی۔ یہ میرا خواب تھا کہ پاکستان میں کبڈی لیگ کا انعقاد ہو۔‘‘ سجاد نے بتایا کہ اس لیگ کے انعقاد سے دنیا بھر میں پاکستان کا امیج بہتر ہوگا۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی کھیل کی لیگ مکمل طور پر پاکستان میں کرائی جا رہی ہے اور جس میں بین الاقوامی کھلاڑی بھی کھیلیں گے۔کرکٹ لیگ بھی مکمل طور پر پاکستان میں نہیں کرائی جاسکی۔ سجاد نے بتایا،’’بہت سے کھلاڑی جنہیں مواقع میسر نہیں تھے، وہ اب اس لیگ کے ذریعے سب کی نظروں میں آ سکتے ہیں۔ یہ ایک زبردست پیلٹ فارم ہے۔‘‘
کبڈی لیگ سے متعلق حیدر نے مزید بتایا کہ بدقسمتی سے پاکستانی میڈیا میں مقامی کھیلوں کو وہ مقام حاصل نہیں ہے جو کہ ہونا چاہیے۔ ’یہی وجہ ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ حالات حاضرہ کے پروگرام دیکھے جاتے ہیں۔ میڈیا کھیلوں کو بہت کم کوریج دیتا ہے اگر کھیل دکھائے بھی جائیں تو کرکٹ کے دکھائے جاتے ہیں‘۔ حیدر کے مطابق، ’’گزشتہ سال پاکستان کے دو کھلاڑی اسنوکر کے عالمی چیمپیئن بن کر وطن لوٹے لیکن انہیں کوئی ائیر پورٹ پر لینے بھی نہیں آیا۔ اب امید ہے کہ پاکستان کا میڈیا کبڈی لیگ کو بھر پور کوریج دے گا تاکہ اس کھیل اور اس لیگ کو قومی سطح پر مقبول بنایا جاسکے۔‘‘ اس لیگ میں پاکستان میں خواتین کبڈی کی ٹیم کے بھی اعزازی میچ کرائے جائیں گے۔
پاکستان کے بڑے نیوز چینلز میں شمار ہونے والے جیو نیوز کے اسپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان میں اسپورٹس کے فروغ کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔ جس کھیل میں جتنا پیسہ لگایا جاتا ہے اتنا ہی ٹیلنٹ سامنے آتا ہے۔‘‘
لاکھانی کی رائے میں کبڈی کو ہمیشہ ایک دیہی کھیل سمجھا گیا ہے لیکن اب کمرشل سطح پر کرائی جانے والی اس لیگ کے ذریعے کھلاڑیوں کو اچھا پیسہ ملے گا اور کارپوریٹ سیکٹر کہ ذریعے اس لیگ کو پر کشش بنانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ لکھانی نے مزید بتایا،’’شہزاد رائے نے اس لیگ میں ایک ٹیم خریدی ہے اور اب شاہد آفریدی اور عماد وسیم بھی کبڈی کی بات کر رہے ہیں۔‘‘