پاکستان کی مدد کے لیے چینی بطخوں کی فوج آئے گی
27 فروری 2020چینی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں ٹڈیوں کے لشکر ختم کرنے کے لیے ایک لاکھ بطخیں روانہ کی جائیں گی۔ یہ بطخیں بڑے شوق سے ٹڈیاں کھاتی ہیں۔ ان ٹڈیوں کو مشرقی چینی صوبے ژی جیانگ سے روانہ کیا جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ بےبہا ٹڈیوں کی موجودگی سے پاکستانی حکومت کو شدید پریشانی لاحق ہے۔
بطخیں بھیجنے کا چینی حکومتی فیصلہ اُن ماہرین کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا جو چند روز قبل اپنا پاکستانی دورہ مکمل کر چکے ہیں۔ پاکستان کو گزشتہ بیس برسوں کے دوران ٹڈیوں کے سب سے بڑے لشکر کا سامنا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ ٹڈیاں پاکستانی زراعت کے لیے شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔
چین نے اپنے ملک میں خاص طور پر ان بطخوں کو مختلف علاقوں میں پال رکھا ہے۔ ان مرغابی نما بطخوں کی خوراک میں کیڑے مکوڑے اور ٹڈیاں شامل ہیں۔ تقریباً بیس برس قبل شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں ٹڈل دَل کو بیجنگ حکومت نے ان بطخوں کے ذریعے ہی کنٹرول کیا تھا۔ یہی صوبہ مسلم اکثریتی ایغور نسل کا آبائی علاقہ ہے۔
سنکیانگ میں ان بطخوں نے ٹڈیوں کو جی بھر کر کھایا تھا اور اس باعث ان کی کارکردگی کو شاندار قرار دیا گیا تھا۔ یہ ایک طرف تو ٹڈیوں کی دشمن ہوتی ہیں تو دوسری جانب ماحول دوست بھی۔ اس طرح ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے زہریلے کیمیکل کا استعمال بھی نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ ٹڈیوں کے بطخوں کے ذریعے خاتمے کو 'کم خرچ بالا نشین‘ سے تجویز کیا جاتا ہے۔
چینی صوبے ژی جیانگ کے انسٹیٹیوٹ برائے زرعی ٹیکنالوجی کے سینیئر ریسرچر لُو ژی کا کہنا ہے کہ بطخیں دوسری پولٹری (مرغ) کے مقابلے میں ٹڈیوں کے سنگین مسئلے کے حل کے لیے انتہائی زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔ اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ گروپ کی شکل میں رہتی ہیں اور ان کو سنبھالنا بھی مرغی کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے۔
لُو ژی کے مطابق مرغ کے مقابلے میں بطخیں ایک دن میں تقریباً دو سو ٹڈیاں کھا جاتی ہے جب کہ مرغی کی خوراک ستر ٹڈیاں یومیہ ہے۔ پاکستان میں گزشتہ برس سے ٹڈیاں نے دھاوا بول رکھا ہے۔ پہلے ان کی وجہ سے کپاس کی فصل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔ اب یہ موسم بہار میں کاٹی جانے والی گندم کی فصل کے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔
ع ح ⁄ ع ت (اے پی)