پاکستان لڑکیوں کی تعلیم کے لیے 10 ملین ڈالر دے گا
11 دسمبر 2012فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے صدر دفاتر میں منعقدہ اس اجلاس کا موضوع تھا ’اسٹینڈ فار ملالہ‘۔ اس اجلاس کے موقع پر آصف زرداری اپنے سُوٹ کی بیرونی تہ پر ایک بیج لگائے ہوئے تھے، جس پر ملالہ یوسف زئی کی تصویر تھی۔
اجلاس سے خطاب میں آصف زرداری نے کہا کہ لڑکیوں کو اسکول بھیجنا انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’’مجھے اس بات پر کوئی شک نہیں کہ سب کو اور بالخصوص لاکھوں لڑکیوں کو تعلیم دینے کے لیے ہمارا عزم تشدد کی طاقتوں کو شکست دینے کے لیے بہترین حکمت عملی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی صدر نے اس تعلیمی فنڈ کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں، نہ ہی انہوں نے یہ بتایا کہ اس کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا۔
یونیسکو کے اس اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ تعلیم کی بدولت کم عمری میں لڑکیوں کی شادیوں کے واقعات کم ہو سکتے ہیں اور وہ گزر اوقات کے لیے اپنے خاندانوں کی کوششوں میں زیادہ بہتر طور پر شریک ہو سکتی ہے۔
قبل ازیں پاکستانی صدر نے ہفتے کو برطانیہ کے دورے کے موقع پر وہاں ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ملالہ سے ملاقات کی تھی۔ پیرس کے اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ ملالہ سے ملاقات نے ان پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملالہ کی حالت اطمینان بخش ہے اور وہ بہتر ہو رہی ہے۔
نو عمر ملالہ یوسف زئی اکتوبر میں طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھی۔ اس پر حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی۔ ساتھ ہی پاکستان میں لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی کوششوں پر طالبان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ملالہ یوسف زئی پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے شمال مغرب میں واقع وادئ سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مہم چلاتی رہی ہے۔ طالبان نے اس پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور ان کی کوششوں کو مغرب نواز قرار دیا تھا۔
یونیسکو کے مطابق دنیا بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر کے تقریباﹰ 61 ملین بچے اسکول نہیں جاتے، جن میں سے دو تہائی لڑکیاں ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق پاکستان کے دیہی علاقوں میں تقریباﹰ نصف لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں۔
ng/as (Reuters)