يونان کو ديواليہ ہونے سے بچانے کی کوششيں نئے موڑ پر
7 نومبر 2011يونان کے جمود کے شکار سياسی منظر ميں اب کچھ ہلچل پيدا ہوتی معلوم ہوتی ہے۔ ايک ڈرامائی ويک اينڈ کے بعد جو کچھ سامنے آيا ہے وہ کوئی جاسوسی ناول معلوم ہوتا ہے۔ سوشلسٹ پارٹی پاسوک کے وزير اعظم جارج پاپاندريو نے اپنا استعفٰی پيش کر ديا ہے اور اپوزيشن کی سب سے بڑی پارٹی نيو ڈيمو کريسی نے بچت کے اقدامات کے خلاف اپنی جنگ مکمل طور پر ختم کر دی ہے۔
دونوں جماعتوں کے قائدين نے کل شام صدر کارولوس پاپولياس کے ساتھ ملاقات ميں ايک مخلوط حکومت کے قيام کی حامی بھر لی، جو يورپی يونين کی 27 اکتوبر کی سربراہی کانفرنس کے فيصلوں کو عملی شکل دے گی اور 19 فروری کو نئے انتخابات کرائے گی۔ اس کا بہت زيادہ امکان ہے کہ يورپی مرکزی بينک کے سابق نائب صدر لوکاس پاپاديموس اس عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔
يونان کو ديواليہ ہونے سے بچانا اس ساری سياسی کھينچا تانی کا مقصد ہے اور اسے پورے يورو زون کو بچانے کی کوشش بھی سمجھا جاتا ہے۔ زبردست داخلی اور خارجی دباؤ کے باوجود وزيراعظم پاپاندريو اور اپوزيشن کی سب سے بڑی پارٹی کے قائد سماراس اس پر متفق نہيں ہوتے، ليکن حکمران پاسوک پارٹی کے کچھ عناصراور اپوزيشن کی نيو ڈيموکريسی پارٹی کے يورپی يونين کے حامی ايک مرکزی حلقے نے يہ دھمکی دے دی تھی کہ اگر قومی بچاؤ کی ايک حکومت پر اتفاق نہيں کيا جاتا تو وہ دونوں پارٹيوں کے قائدين کے خلاف کھلی بغاوت کر ديں گے۔
پاپاندريو نے حال ہی ميں کن کانفرنس ميں يہ بھی اچھی طرح سے محسوس کر ليا تھا کہ يونان کے يورپی ساتھی يونانی سياست کے اس کھيل ميں اُس کا مزيد ساتھ دينے پرتيار نہيں ہيں۔
تو کيا اب يونان کا بچاؤ اور يورو زون کا استحکام سب کچھ گرفت ميں ہے؟
قطعی نہيں کيونکہ دونوں بڑی پارٹيوں کو ابھی اپنی اس عبوری مخلوط حکومت کو عملی شکل دينا ہے۔ اگر عبوری حکومت کے يورپی يونين کے تمام فيصلوں اور امدادی پيکجوں کو رسمی طور پر پارليمنٹ سے منظور کرا لينے ميں کاميابی ہو جانے کے باوجود بھی پاپاندريو اور سماراس حکومت سے باہر اپنی چھوٹی جنگ جاری رکھتے ہيں تو ايک نئی تباہی برپا ہو سکتی ہے۔
يونان کو بچت کے ليے اپنے سرکاری ملازمين کی تعداد ميں کمی کرنا ہو گی، بچتی اقدامات کو سماجی لحاظ سے عوام کے ليے قابل برداشت انداز ميں ترتيب دينا ہوگا اور معيشت ميں گرم بازاری پيدا کرنا ہو گی۔ يہ سب کام آسان نہيں ہيں۔
رپورٹ: اسپيروس موسکووُو / شہاب احمد صديقی
ادارت: افسر اعوان