’ویلکم ٹو فلسطین‘ فعالیت پسندوں کو روکنے کا عمل جاری
15 اپریل 2012ویلکم ٹو فسلطین نامی مہم کے تحت فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قریب 1500 فعالیت پسند فلسطینی علاقوں میں پہنچنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ان فعالیت پسند کارکنوں کو روکنے کے لیے تل ابیب کے ہوائی اڈے پر سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ دوسری طرف یورپ کی بڑی ایئرلائنز کو ان مسافروں کی طرف سے شدید غم وغصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن کے ٹکٹ اسرائیل دباؤ کے بعد منسوخ کر دیے گئے۔
اسرائیل کے مقامی وقت کے مطابق دو پہر تک 40 سے زائد مسافروں کو اس شبے میں ایئرپورٹ سے باہر نکلنے سے روک لیا گیا کہ وہ بذریعہ ہوائی جہاز فلسطین پہنچنے والی مہم کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ان تمام مسافروں کو واپس بھجوا دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی پولیس کی خاتون ترجمان لیوبا سیمری Luba Samri کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایئرپورٹ پر روکے جانے والوں میں 33 فرانسیسی شہری، دو ہسپانوی، دو اطالوی اور ایک سوئس شہری ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا اور پرتگال کا ایک ایک شہری بھی ان روکے جانے والے مسافروں میں شامل ہیں۔ سیمری کے بقول، ’’اس کے علاوہ چھ اسرائیلی شہری اور ایک فرانسیسی شہری کو ایئر پورٹ پر امن وامان کی صورتحال خراب کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پہلے سے ہی ملک میں موجود تھے۔
اے ایف پی نے تیسرے سال میں داخل ہونے والی مہم ’ویلکم ٹو فسلطین‘ کے منتظمین کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ 1500 کے قریب فعالیت پسندوں کے تل ابیب کے راستے فلسطینی علاقوں میں پہنچنے کی توقع کر رہے تھے۔
تاہم اسرائیل نے فعالیت پسندوں کو تل ابیب لانے والی تمام ممکنہ ایئرلائنز کو متنبہ کر دیا تھا کہ اگر ایسا کوئی فرد تل ابیب پہنچا تو اسے فوری طور پر واپس لے جانے کی ذمہ داری اسی ایئرلائن پر عائد ہوگی جس کی پرواز سے وہ وہاں پہنچے گا۔
دوسری طرف غم وغصے سے بھرے ایسے سینکڑوں کارکنوں نے یورپی ملکوں کے متعدد ایئرپورٹس پر مظاہرے کیے ہیں، جنہیں پہلے سے ہی ٹکٹیں بُک کرانے کے باوجود اسرائیل جانے سے روک دیا گیا۔ بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز کے ایئرپورٹ پر اس وقت مظاہرے شروع ہوگئے جب 100 سے زائد فرانسیسی اور بیلجیئم کے شہریوں کو تل ابیب جانے والی فلائٹس پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اسی طرح سوئٹزلینڈ کے جنیوا ایئرپورٹ، فرانس کے دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ایئرپورٹ، ترکی کے استنبول اور آسٹریا کے ویانا ایئرپورٹ پر بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
aba/ij (AFP)