وزیر اعظم نواز شريف کا تين روزہ دورہ جرمنی
9 نومبر 2014ذرائع کے مطابق پاکستانی وزير اعظم نواز شريف آئندہ پير دس نومبر کے روز دو پہر کے وقت جرمن دارالحکومت برلن پہنچ رہے ہيں۔ نواز شريف جرمنی کے وفاقی وزير برائے اقتصادی تعاون اور ترقی گيرڈ مولر سے ملاقات کے بعد پاکستان جرمنی بزنس فورم کے شرکاء سے خطاب کريں گے۔ بعد ازاں اسی دن ان کی ايک عشائيے ميں شرکت بھی طے ہے۔ پاکستانی وزیراعظم کے اس دورے کا مقصد اقتصادی اور دفاعی تعلقات میں مضبوطی لانا بتایا گیا ہے۔
منگل گيارہ نومبر کے روز پاکستانی وزير اعظم نواز شريف برلن ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل سے ملاقات طے ہے، جس کے بعد دونوں رہنما ايک مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کريں گے۔ بعد ازاں نواز شريف جرمن پارليمان کا دورہ کريں گے، جہاں وہ پارليمان کے صدر پروفيسر نوربرٹ لامرٹ اور جرمنی کی پارليمانی کميٹی برائے ترقی و خارجہ امور کے ارکان سے بھی ملیں گے۔ نواز شريف کی وطن واپسی بارہ نومبر کو طے ہے۔
روايتی طور پر پاکستان اور جرمنی کے مابين باہمی تعلقات کافی اچھے رہے ہيں۔ سرد جنگ کے بعد دونوں ممالک کے موقف يکساں تھے جبکہ امريکا ميں 2001ء ميں ہونے والے ستمبر 9/11 کے حملوں کے بعد اسلام آباد اور برلن حکومتوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں بھرپور تعاون کا مظاہرہ کيا۔
پاکستان اور جرمنی کے درميان دو طرفہ سرمايہ کاری سے متعلق معاہدہ 1959ء ميں طے پايا تھا، جو اس وقت اپنی نوعيت کا پہلا ايسا معاہدہ تھا۔ موجودہ اعداد و شمار کے لحاظ سے جرمنی عالمی سطح پر پاکستان کا چوتھا سب سے بڑا اور يورپی سطح پر سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ حاليہ برسوں کے دوران 2012ء ميں شروع ہونے والے پاک جرمنی اسٹريٹيجک ڈائيلاگ کے علاوہ يورپی يونين ميں پاکستان کے ليے GSP Plus درجے کے حصول ميں برلن کی مسلسل اور عملی حمايت سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مزيد بہتر ہو رہے ہيں۔
اس دورے کے دوران جرمنی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکن بھی وزیراعظم کے ہوٹل کے قریب احتجاجی مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔