نیپالی بچوں کو برطانیہ اسمگل کیا گیا، رپورٹ
5 اپریل 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پانچ اپریل بروز منگل اپنی ایک رپورٹ میں کھٹمنڈو حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایسے الزامات سامنے آئے ہیں کہ زلزلہ سے تباہ ہونے والے علاقوں سے کچھ بچوں کو برطانیہ اسمگل کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ نیپال سے شمالی بھارت لے جائے جانے کے بعد ان نیپالی بچوں کو مبینہ طور پر برطانوی گھرانوں کو فروخت کر دیا گیا تھا۔
برطانوی روزنامے ’سن‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بچوں کی عمریں دس برس تک بھی ہیں۔ نیپالی حکومت سے منسلک چائلڈ ویلفیئر بورڈ نے کہا ہے کہ ان تازہ الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔
نیپال میں زلزلے سے متاثرہ ضلع دولکھا میں بہت سے والدین اپنے بچوں کو پڑھائی کی غرض سے شمالی بھارت بھیجتے ہیں تاکہ وہ بھکشو بن جائیں۔
اس ضلع میں مقامی حکام نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ وہاں بچوں کو اسمگل کرنے کا کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم مقامی حکام نے اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا کہ ان بچوں کو بھارت میں ان کی عارضی رہائش گاہوں سے اسمگل کیا گیا ہو۔
گزشتہ برس اپریل اور مئی میں شدید زلزلے اور طاقت ور ضمنی جھٹکوں کی وجہ سے نیپال کے چودہ اضلاع میں بڑے پیمانے پر تباہی مچی تھی۔ اس کے نتیجے میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق انتالیس ہزار بچے بھی متاثر ہوئے تھے۔
اس قدرتی آفت نے ایک ہزار بچوں کو یتیم بھی بنا دیا تھا۔ ان یتیم بچوں کو نیپال میں بنائے گئے مختلف مراکز میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
برطانوی جریدے ’سن‘ کے مطابق بھارت میں سرگرم بچوں کے اسمگلروں نے فی بچہ پانچ ہزار تین سو پاؤنڈ حاصل کیے تھے۔ برطانوی پولیس نے بھی ان الزامات کے تناظر میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ زلزلے کے بعد بچوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے کھٹمنڈو حکومت نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بچوں کو گود لینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔