نیٹو کا مشرقی سرحدوں پر سکیورٹی بڑھانے کا منصوبہ
10 فروری 2016مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ نے بتایا ہے کہ مشرقی یورپی ممالک کی سرحدوں پر موجودگی بڑھانے کا مقصد دراصل کسی ممکنہ جارحیت سے نمٹنا ہے۔
برسلز میں جاری نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں آج بروز بدھ تمام رکن ممالک نے اس منصوبے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔
یوکرائن کے تنازعے کے باعث روس اور مغربی ممالک کے مابین کشیدگی اپنی انتہاؤں کو پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ دو سالوں سے جاری اس کشمکش میں اطراف ایک دوسرے پر مختلف پابندیاں بھی عائد کر چکے ہیں۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روس یوکرائن میں فعال علیحدگی پسندوں کو تعاون فراہم کر رہا ہے۔ تاہم ماسکو حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
نیٹو نے اس بحران کے تناظر میں مشرقی یورپ میں واقع اپنے اتحادی ممالک کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے بھی کچھ اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اب نیٹو نے کہا ہے کہ ان ممالک میں کسی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے زمینی دستے اور فوجی سازوسامان روانہ کیا جائے گا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ کے بقول ایک کثیرالقوامی فورس کی تعیناتی دراصل نیٹو کے متحد ہونے کا ایک انتہائی اہم اعلان ہے، ’’کسی ایک اتحادی کے خلاف فوجی کارروائی تمام اتحادیوں کے خلاف تصور کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ کسی مشکل وقت میں نیٹو کے تمام رکن ممالک مل کر جواب دیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ اس منصوبے کے تحت مزید تفصیلات نیٹو رکن ممالک کے فوجی اہلکار مرتب کریں گے۔ ممکنہ طور پر جولائی میں وارسا میں ہونے والی نیٹو کی سمٹ تک اس منصوبے کی تمام تر تفصیلات طے کر لی جائیں گی۔
روئٹرز نے سفارتی ذارئع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس منصوبے کے تحت پولینڈ اور بالٹک ریاستوں میں ہزاروں فوجی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیٹو سرد جنگ کے زمانے کے اختتام کے بعد پہلی مرتبہ انتہائی ٹھوس عسکری اقدامات کر رہا ہے۔
دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے نیٹو پر الزام عائد کیا ہے کہ نیٹو مشرقی یورپ میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے اور عسکری سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لیے روس کی طرف سے خود ساختہ خطرات کا بہانہ بنا رہا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مونٹی نیگرو کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس تناظر میں لاوروف نے کہا کہ نیٹو کو اپنی سرحدوں کو اندر رہنا چاہیے۔