1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ: گائے کے ڈکار پر ٹیکس کی تجویز

13 اکتوبر 2022

اگر وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو نیوزی لینڈ گائے کے ڈکار پر ٹیکس عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس رقم کو ماحولیات کو بہتر بنانے والی نئی ٹیکنالوجی پر خرچ کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4I6zR
USA | Milch | Milchproduktion in den USA | Thumbnail
تصویر: Edwin Remsberg/VWPics/imago images

سن 2050 تک کاربن کے اخراج پر قابو پانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے نیوزی لینڈ کی جیسنڈا آرڈن حکومت ایک متنازع تجویز پر غور کر رہی ہے جس کے تحت زرعی فارموں میں گرین ہاوس گیس پیدا کرنے والے جانوروں پر ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

اس نئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے غرض سے گایوں کے ڈکار اور بھیڑوں کے پیشاب سے پیدا ہونے والے گرین ہاوس گیسوں کے لیے ان پر ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔ نیوزی لینڈ کے طاقت ور زرعی شعبے نے فوری طور پر اس تجویز کی مذمت کی ہے۔

پیشاب سے کاشت کردہ فصلیں، آپ ایسی خوراک کھانا پسند کریں گے؟

نیوزی لینڈ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ زرعی ٹیکس دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ہوگا اور کسان ماحول دوست اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اضافی خرچ پورا کرسکیں گے۔

نیوزی لینڈ کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے لیکن ایک کروڑ کے لگ بھگ مویشی اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں پائی جاتی ہیں
نیوزی لینڈ کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے لیکن ایک کروڑ کے لگ بھگ مویشی اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں پائی جاتی ہیںتصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

کسانوں کی جانب سے مخالفت

زرعی صنعت کے سب سے بڑی لابی گروپ 'فیڈریٹیڈ فارمرز' سے وابستہ کسانوں نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اندرون ملک خوراک کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا، "اس منصوبے سے نیوزی لینڈ جیسے چھوٹے ملک کو بری طرح نقصان پہنچے گا اور مویشیوں کے باڑوں کی جگہ درخت لے لیں گے۔"

فیڈریٹیڈ فارمرز کے صدر اینڈریو ہوگارڈ کا کہنا تھا کہ مویشی پالنے والے دو سال سے زیادہ عرصے سے گیسوں کے اخراج میں کمی کے ایسے منصوبے پر حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت "اناج کی پیداوار میں کمی نہیں ہونے پائے گی۔"

انہوں نے کہا کہ مجوزہ ٹیکس کی وجہ سے مویشی پالنے والے ''اتنی تیزی سے اپنے فارم فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ آپ چلتی ہوئی گاڑی (پک اپ ٹرک) کے عقب میں بھونکتے ہوئے کتوں کی آواز تک نہیں سنیں گے۔"

حزب اختلاف کے رہنماؤں کا استدلال ہے کہ اس طرح کا ٹیکس لگانے کا منصوبہ، فارمز کی کم خوراک پیدا کرنے والے ملکوں میں منتقلی کی وجہ سے گیسوں کے زیادہ اخراج کا سبب بنے گا۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن تصویر: Mark Mitchell/NZ Herald/AP/picture alliance

جیسنڈا آرڈرن کی دلیل

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ٹیکس لگانے سے نیوزی لینڈ کے زرعی شعبے کو تقویت ملے گی کیونکہ اس سے حاصل ہونے والی تمام رقم نئی ٹیکنالوجی، صنعتی شعبے میں تحقیق اور کسانوں کو ترغیبی ادائیگیوں پر خرچ کی جائے گی۔

وزیر زراعت ڈیمیئن او کونور نے اس تجویز کو ملک کے کسانوں کی خوشحالی کے لیے ایک شاندار تجویز قرار دیا۔

 انہوں نے کہا، "کسانوں کو پہلے سے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا تجربہ ہو رہا ہے انہیں مستقل خشک سالی اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور یہ تجویز ماحولیات اور ہماری معیشت دونوں کے لیے بہت بہتر ہے۔"

ماحولیاتی تبدیلیوں کی سنگینی کے موضوع پر لکھے گئے عالمی ادبی شاہکار

حکومت نے یہ تجویز ایسے وقت پیش کی ہے جب جیسنڈا آرڈرن کی حکمراں لیبر پارٹی کی مقبولیت کم ہوئی ہے اور تازہ ترین رائے شماری کے مطابق یہ سب سے بڑی اپوزیشن نیشنل پارٹی سے پچھڑ گئی ہے۔

تجویز پر کسانوں کی رضامندی حاصل کرنا آرڈرن کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ملک میں اگلے برس عام انتخابات ہونے والے ہیں اور کسان اس میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ لوگ آخر کریں کیا؟

نیوزی لینڈ کی فارمنگ صنعت کی اہمیت

نیوزی لینڈ کی فارمنگ کی صنعت اس کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے لیکن وہ ملک کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں سے تقریباً نصف کا سبب ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیاں:  'ہم اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں‘

ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بیماریوں میں بھی زبردست اضافہ

اس ملک کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے لیکن یہاں بیف اور ڈیری مصنوعات کے لیے ایک کروڑ کے لگ بھگ مویشی اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں پائی جاتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں میں گیسوں کے اخراج پر قابو پانا ناگزیر ہو گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی حکومت نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس منصوبے کے تحت یہ عزم بھی شامل ہے کہ باڑوں میں پالے جانے والے مویشیوں کے میتھین گیس کے اخراج میں 2030 تک 10 فیصد اور 2050 تک 47 فیصد کمی لائی جائے گی۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)