نيٹو اور جی آٹھ کی سربراہی کانفرنسوں سے قبل چانسلر ميرکل کا پاليسی بيان
10 مئی 2012چانسلر آنگيلا ميرکل نے وفاقی پارليمنٹ ميں اپنے پاليسی بيان ميں يورپی سلامتی کے ليے نيٹو کی اہميت کا ذکر بھی کيا۔ ليکن انہوں نے تخفيف اسلحہ کی حوصلہ افزا علامات اور نيٹو کی طرف سے روس کے بالمقابل شفاف طرز عمل اختيار کرنے پر بھی زور ديا۔
چانسلر ميرکل نے اپنے خطاب میں واضح کر دیا کہ آزادی، انسانی حقوق، قانونی رياست اور انسانی وقار کے اصولوں کو کسی بھی طور فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔
جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ افغانستان سے مغربی اور بين الاقوامی فوجوں کے انخلاء کے منصوبے اور اس کے نظام الاوقات پر قائم رہنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی افغانستان کے سلسلے ميں ’ساتھ داخل ہونے اور ساتھ نکلنے‘ کے اصول پر قائم ہے۔ انہوں کے مطابق جرمنی سن 2014 ميں غیر ملکی فوجی انخلاء کے بعد بھی افغانستان کی مدد جاری رکھے گا۔
امريکہ ميں نيٹو کے سربراہی اجلاس سے قبل جی آٹھ کے صنعتی ممالک کی ایک سربراہی کانفرنس بھی ہو گی۔ جرمن چانسلر نے اس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ آزادانہ تجارت اور کھلی عالمی منڈياں باکفايت نمو کے ليے ضروری ہيں۔ انہوں نے تنقيد کی کہ نئی تجارتی رکاوٹيں کھڑی کرنے کی مسلسل کوششيں کی جا رہی ہيں جو اقتصادی نمو کی راہ روک رہی ہيں۔ ان کے بقول قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور تجارتی مقابلہ بازی کو بہتر بنانے کے ليے آزادانہ تجارت صرف يورپ ہی نہيں بلکہ دنيا کے تقريباً سبھی صنعتی ملکوں کے ليے اہم ہے۔
جرمن چانسلر نے آج پارليمنٹ ميں قرضوں کی مدد سے یورپ میں اقتصادی نمو کو یقینی بنانے کی ايک بار پھر مخالفت کی اور کہا کہ يہ عمل يورپ کو دوبارہ مالیاتی بحران کے آغاز پر پہنچا دے گا۔
چانسلر ميرکل نے پارليمنٹ ميں اپنی حکومت کے پاليسی بيان ميں يورپ ميں رياستی قرضوں کے بحران پر صبر کی تلقين کی۔ انہوں نے کہا کہ رياستوں پر عائد قرضوں کو راتوں رات ختم نہيں کيا جا سکتا۔ اس ليے يہ تسليم کر ليا جانا چاہيے کہ رياستی قرضوں کے بحران پر قابو پانے کے ليے ايک طويل اور کٹھن راستہ طے کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بحران کے اسباب پر توجہ دينا ہو گی۔ انگيلا ميرکل کے مطابق رياستوں پر چڑھے بھاری قرضوں کو کم کرنے کے ليے صنعتی ملکوں کو ماضی سے زيادہ محنت کرنا ہو گی۔
sas / mm / Reuters