نو منتخب افغان پارلیمان کا افتتاحی اجلاس مؤخر
20 جنوری 2011افغان پارلیمانی انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلیوں کے لئے تشکیل دیے گئے خصوصی ٹریبیونل نے صدر کرزئی سے درخواست کی تھی کہ وہ نومنتخب پارلیمان کا افتتاحی اجلاس ایک ماہ کے لئے مؤخر کر دیں تاکہ وہ اپنی تحقیقات مکمل کر سکیں۔ ٹریبیونل کے سربراہ اور جج صدیق اللہ حقیق نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم ستمبر میں منعقدہ انتخابات کے دوران موصول ہونے والی 430 شکایات کی چھان بین کر رہی ہے، اور انہیں اس حوالے سے جامع تحقیق کے لئے مزید وقت درکار ہو گا۔
اس درخواست کے موصول ہونے کے بعد صدر کرزئی نے کہا ہے کہ اب پارلیمان کا افتتاحی اجلاس تیئس جنوری کے بجائے بائیس فروری کو بلایا جائے گا۔ افغان صدارتی محل سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فروری کے بعد مبینہ دھاندلیوں کی جانچ پڑتال کے لئے ٹریبیونل کو مزید وقت فراہم نہیں کیا جائے گا۔ حقیق نے بتایا ہے کہ ملک بھر سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ صدارتی انتخابات کے دوران فراڈ ہوا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ ماہ ہی یہ ٹریبیونل قائم کیا تھا کہ تاکہ فراڈ کے الزامات کے بعد ان کی خراب ہوتی ساکھ کو بحال کیا جا سکے۔ ان انتخابات کے بعد شکست خوردہ امیدواروں نے الیکشن کمیشن پر دھاندلی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہوئے از سر نو انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔ اس دوران افغان اٹارنی جنرل نے بھی ان انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری طرف ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ انتخابات میں ہار جانے والے امیدوار اس ٹریبیونل کے فیصلے کو تسلیم کریں گے یا نہیں۔ کیونکہ افغان سیاسی پارٹیاں اور آزاد امیدواروں نے اس ٹریبیونل کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔ صدر کرزئی پر الزامات عائد کیے جا رہے کہ وہ صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کے بعد ایک فرمانبردار پارلیمان کی خواہش رکھتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل