نائجیریا: مشتبہ عسکریت پسندوں نے درجنوں خواتین کو اغوا کرلیا
7 مارچ 2024شمال مشرقی نائجیریا کی بورنو ریاست کے ایک دور افتادہ علاقے میں مشتبہ اسلام پسند باغیوں نے بڑے پیمانے پر اغوا کی کارروائی انجام دی جس کے بعد کم از کم 47 خواتین لاپتہ ہیں۔
یہ واقعہ چند دنوں قبل پیش آیا تھا لیکن علاقے کے انتہائی دور افتادہ ہونے اور مواصلات کی کمی وجہ سے اس کی تفصیلات بدھ کو سامنے آنا شروع ہوئیں۔
اطلاعات کے مطابق ابتدائی طورپر تقریباً پچاس خواتین کو اغوا کرلیا گیا تھا لیکن کچھ خواتین اغوا کاروں کے چنگل سے نکل جانے میں کامیاب ہو گئیں۔
بوکو حرام کے قبضے سے سینکڑوں افراد فرار
بورنو ریاست میں عسکریت پسند تنظیمیں بوکو حرام اور اسلامک اسٹیٹ ویسٹ افریقہ پروونس (آئی ایس ڈبلیو اے پی) دونوں ہی سرگرم ہیں۔
اغوا کے واقعے کے بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟
جہادی مخالف ملیشیا کے رہنماوں نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نقل مکانی کرکے کیمرون اور چاڈ کی سرحدوں کے قریب نگالا میں کیمپوں میں رہنے والی خواتین لکڑیاں جمع کررہی تھیں کہ انہیں آئی ایس ڈبلیو اے پی کے باغیوں کے گھیر لیا۔
سویلین جوائنٹ ٹاسک فورس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ بندوق برداروں نے متاثرین پر گھات لگا کر حملہ کیا اور انہیں جھاڑیوں سے گزارتے ہوئے ہمسایہ ملک چاڈ کی سرحد کے اندر لے گئے۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ تین خواتین اس دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔
داعش نے بوکوحرام کا نیا سربراہ مقرر کر دیا
ان خواتین میں سے ایک نے روئٹرز کو بتایا کہ بندوق برداروں نے "ہمیں گھیر لیا تھا اور ہم سے کہا گیا کہ جھاڑیوں کے اندر ان کے پیچھے پیچھے آئیں۔"
اے ایف پی نے نگالا مقامی حکومت کے محکمہ اطلاعات کے افسر کے حوالے سے کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ اغوا کی جانے والی خواتین کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ حالانکہ انہوں نے تعداد کی وضاحت نہیں کی۔
’بوکو حرام کے قبضے سے تقریباﹰ تین سو خواتین آزاد‘
نائجیریا بڑے پیمانے پر اغوا اور بالخصوص خواتین کو نشانہ بنانے کے واقعات سے دوچار ہے، حالانکہ وہ ان مجرمانہ حملوں اور فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے کی اپنے طورپر بھرپور کوشش کررہا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)