نائجیریا: اغوا شدہ لڑکیوں کی بازیابی کے لیے امریکی تعاون
9 مئی 2014امریکی وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا کا ایک خصوصی دستہ بوکو حرام نامی شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں یرغمال بننے والی طالبات کی رہائی کے لیے افریقی ملک نائجیریا پہنچ چکا ہے۔ کیری کا کہنا تھا کہ امریکی ٹیم نائجیریا کے حکام کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
نائجیریا کے حکام کو اغوا شدہ لڑکیوں کو بازیاب کرانے کے حوالے سے سست روی برتنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
گزشتہ ماہ بوکو حرام نے ایک بورڈنگ اسکول سے دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔چند روز قبل بوکو حرام کے سربراہ ابوبکر شیکاؤ کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ اغوا کی جانے والی طالبات کو لونڈیاں بنا کر بیچ دے گا۔
نائجیریا کے علاقے بورنو کی ریاستی پولیس نے گزشتہ جمعے کو بتایا تھا کہ ترپن لڑکیاں شدت پسندوں کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب رہی تھیں جب کہ 223 تاحال ان کے قبضے میں ہیں۔
اندازوں کے مطابق اغوا کی جانے والی لڑکیاں نائجیریا کے پڑوسی ملک کیمرون کے قریب جنگلاتی علاقے میں چھپائی گئی ہیں۔
جمعرات کے روز جان کیری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہماری ٹیم نائجیریا پہنچ چکی ہے اور وہ صدر گُڈ لک جاناتھن کی حکومت کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ اغوا شدہ لڑکیوں کو ان کے خاندان والوں تک پہنچایا جا سکے۔‘‘
کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا بوکو حرام کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
بدھ کےروز امریکی صدر باراک اوباما نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نائجیریا کی جانب سے امریکی امداد کی درخواست کی گئی تھی جسے ان کی حکومت نے قبول کر لیا تھا۔
دریں اثناء طالبات کی فوری بازیابی کے لیے عالمی اداروں اور معروف افراد نے مہم تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ نے بوکو حرام کے عسکریت پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ ان کی کارروائیوں کو انسانیت کے خلاف جرائم کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ترجمان روپرٹ کولِول کا اس حوالے سے کہنا تھا: ’’ہم عسکریت پسندوں کو خبردار کرتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کے تحت غلامی یا جنسی بنیادوں پر غلامی کی مکمل ممانعت ہے۔ انہیں انسانیت کے خلاف جرائم خیال کیا جا سکتا ہے۔‘‘