نائجرڈیلٹا کے باغیوں کے لئے عام معافی کا آغاز
7 اگست 2009نائجر ڈیلٹا کے باغیوں کے لئے اس معافی پر عمل درآمد کا آغاز کل جمعرات سے ہوا، جس کے لئے ایک باقاعدہ طریقہ کار وضح کیا گیا ہے۔ آبوجہ میں قومی سطح پر کام کرنے والی ایمنسٹی کمیٹی کے ایک ترجمان نے گزشتہ رات بتایا کہ اس عمل کے دوران نائجر ڈیلٹا کے حقوق کی تحریک نامی عسکریت پسند تنظیم MEND کے ارکان کو ہتھیار پھینکنے کے لئے دو ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔
اس مہم کے دوران باغی کسی بھی قریبی سکریننگ سینٹر میں مقامی اہلکاروں کو اپنے ہتھیار جمع کرا سکیں گے۔ پھر انہیں انفرادی طور پر اپنی مسلح کارروائیوں کے خاتمے کا حلف اٹھانا ہوگا، جس کے بعد انہیں ان کے جرائم کی، ملکی صدر کی طرف سے غیر مشروط معافی کی سند جاری کی جائے گی۔
چھ اگست کو شروع ہونے والی باغیوں کے لئے معافی کی یہ محدود مدت چار اکتوبر کو پوری ہو جائے گی۔ اس کے لئے ملکی ایمنسٹی کمیٹی نے نائجیریا کی تیل پیدا کرنے والی نو وفاقی ریاستوں میں بہت سے سکریننگ سینٹر قائم کئے ہیں، جہاں MEND کے باغی ہتھیار پھینکنے، معافی اور دوبارہ سماجی انضمام کے لئے اپنا اندراج کروا سکتے ہیں۔
عسکریت پسندوں کو ہتھیار پھینکنے پر آمادہ کرنے کے لئے شروع کئے گئے اس پروگرام کے آغاز کے چند ہی گھنٹے بعد نائجیریا کے صدر عُمارُو یارادوا نے کہا کہ معافی کے اس پروگرام پر عمل درآمد کے سلسلے میں باغیوں کے رہنماؤں کی طرف سے سامنے آنے والا فوری رد عمل بڑا حوصلہ افزاء ہے، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ ملک میں قیام امن کے لئے حکومت نے صحیح سمت میں درست قدم اٹھایا ہے۔
آبوجہ میں ایمنسٹی کمیٹی کے ترجمان کوری پامو آگاری کے بقول نائجر ڈیلٹا کے باغیوں کو اپنے سربراہ ہنری اوکاہ کی پیروی کرنا چاہیے، جو پکڑے جانےکے بعد حکومت کی قید میں تھے، مگر جنہوں نے جولائی میں معافی کی پیشکش قبول کرتے ہوئے اپنی مسلح جدوجہد ترک کر دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
نائجیریئن حکام کے مطابق، ہنری اوکاہ کو ان کے خلاف بغاوت سے متعلق تمام الزامات ختم کرتے ہوئے گزشتہ ماہ رہا کردیا گیا تھا، وہ اب ایک آزاد شہری ہیں اور MEND کے باقی ماندہ باغیوں کو بھی معافی کی حکومتی پیشکش قبول کرتے ہوئے اپنے دوبارہ سماجی انضمام کو یقینی بنانا چاہیے۔
نائجیریا میں نائجر ڈیلٹا کے حقوق کی تحریک کے تیل کی تنصیبات پر کئے جانے والے مسلح حملے اتنے شدید ہو چکے ہیں کہ ان کی وجہ سے تیل کی یومیہ ملکی پیداوار میں لاکھوں بیرل کی کمی ہو چکی ہے۔ اس تحریک کے مسلح ارکان کے ہاتھوں اغواء ہونے والے تیل کی صنعت کے کارکنوں کی مجموعی تعداد بھی سینکڑوں میں بنتی ہے۔
اس کے علاوہ یہی مسلح جدوجہد ملکی معیشت کے لئے اتنی نقصان دہ ثابت ہوئی ہے کہ گزشتہ برس نائجیریا کو تیل کی صنعت سے ہونے والی آمدنی کی ماہانہ اوسط اگر 2.2 بلین ڈالر رہی تھی تو سال رواں کے دوران اب تک یہی اوسط واضح طور پر کم ہو کر ایک بلین ڈالر کے قریب رہ گئی ہے۔