نئی یہودی آبادکاری اور فلسطینی احتجاج
9 اگست 2013فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات کی جانب سے یہ خط جمعرات کے روز روانہ کیا گیا۔ جمعرات ہی کے روز امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کا بھی اعلان کیا تھا۔ فلسطینی اہلکار کے مراسلے میں نئی یہودی آباد کاری کے پلان پر احتجاج کیا گیا ہے۔ تازہ پلان میں اسرائیل نے مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں واقع یہودی بستیوں میں ایک ہزار سے زائد اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو جو خط تحریر کیا ہے، اس میں واضح کیا گیا کہ وہ ضروری ایکشن لیں تا کہ اسرائیل کو آبادکاری کے توسیعی منصوبے پر عمل پیرا ہونے سے روکا جا سکے۔ عریقات نے جان کیری سے کہا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو قانونی حدود اور بین الاقوامی کمٹمنٹس کو پورا کرنے کے لیے قائل کریں۔ خط میں یہ بھی تحریر کیا گیا کہ فلسطینی امریکا کو مذاکرات میں مرکزی حیثیت دیتے ہیں کیونکہ اُس کی کوششوں سے یہ شروع ہوئے ہیں۔ عریقات کے مطابق اسرائیل کے آبادکاری کے توسیعی منصوبے کے ساتھ ساتھ امن بات چیت کو جاری رکھنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ امریکی حکام اسرائیلی حکومت سے اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
جمعرات کے روز ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے اس کی تصدیق کی کہ وزارت دفاع نےنئی یہودی آبادکاری کے سلسلے میں ایک ہزار سے زائد اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کے پلان کو منظور کر لیا ہے۔ اس تعمیراتی منصوبے کی حتمی منظوری ابھی دی جانی باقی ہے۔ اسی ہفتے کے اوائل میں اسرائیلی کابینہ نے مغربی کنارے میں حکومتی رعایت کے تحت نئی بستیوں کی تعمیر کے توسیعی منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اسرائیلی کابینہ نے 600 اپارٹمنٹس کے لیے خصوصی قرضے دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق چودہ اگست سے شروع ہونے والے مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں شرکت کے لیے خصوصی امریکی ایلچی مارٹن انڈیک اور نائب ایلچی فرینک لووین سٹین بھی خطے میں موجود ہوں گے۔ اسرائیل اور فلسطینی حکام کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور 31 جولائی کو واشنگٹن میں ہوا تھا۔ جمعرات کے روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے وائٹ ہاؤس میں امریکی یہودی کمیونٹی کو نئے مذاکراتی عمل سے آگاہ کیا۔ آج جمعے کے روز ایسی ہی ایک اور میٹنگ میں یہی دو امریکی اہلکار امریکی عرب کمیونٹی کو مذاکرات کی بابت آگاہی دیں گے۔