میرکل کا دورہ چین’ اربوں یورو کے معاہدے اور انسانی حقوق‘
7 جولائی 2014جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے اپنے تجارتی دورازے دیگر ممالک کے لیے اور بھی کھولنے چاہیں۔ بیجنگ میں چینی وزیراعظم لی کیچیانگ سے ملاقات کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے کہا کہ چین میں مزید اصلاحات کرنے کی ضرورت۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے انسانی حقوق کے شعبے میں اصلاحات کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چین کو اس وقت بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے اور ان میں سے ایک تقریباً 200 ملین افراد کو غربت سے چھٹکارا دلانا بھی ہے۔ ’’چین جدید بننے کے راستے پر گامزن ہے۔ ہم ملک کے اقتصادی شعبے میں بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں‘‘۔
اس مقصد کے لیے دونوں ملکوں نے 2015ء میں اختراعی شعبے میں جارحانہ حکمت عملی اپنانے فیصلہ کیا ہے۔ میرکل کے بقول اقتصادی ترقی کے لیے بہتر معاشرے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آزادی اظہار اور شہریوں کے حقوق کی پاسداری کرنا انتہائی اہم ہے۔
ابھی حال ہی میں منظر عام پر آنے والے اسکینڈل کے مطابق جرمن خفیہ ادارے بی این ڈی کا ایک ملازم امریکی خفیہ اداروں کے لیے بھی کام کر رہا تھا۔ اس سلسلے میں ایک اکتیس سالہ جرمن شہری کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کے ساتھ کی جانے والی پریس کانفرنس میں چانسلر میرکل نے اس حوالے سے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ ’’جرمن دفتر استغاثہ اس معاملے کی چھان بین کر رہا ہے۔ اگر یہ الزامات سچ ثابت ہو گئے تو یہ اس کی صریحاً خلاف ورزی ہے، جسے خفیہ اداروں اور ساتھی ممالک کے مابین قابل اعتماد اشتراک عمل کہا جاتا ہے‘‘۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میرکل نے بتایا کہ جرمن کار ساز ادارہ فوکس ویگن چین میں مزید دو پلانٹس لگائے گا۔ چینی کمپنی ’ ایف اے ڈبلیو‘ اور فوکس ویگن کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کو کار سازی کے شعبے میں عالمی سطح پر اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے۔ فوکس ویگن کے مطابق دونوں کمپنیاں مل کر تقریباً ڈھائی ارب یورو سے زیادہ کی سرمایہ کاری کریں گی۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ ایک فیکٹری پر کتنی لاگت آئے گی تاہم ان میں سے ایک چین کے شمال میں تیانجن جبکہ دوسری فیکٹری مشرقی شہر چیانگ ڈاؤ لگائی جائے گی۔ پریس کانفرنس کے دوران چانسلر میرکل اور وزیراعظم لی کیچیانگ نے کہا کہ چین اور جرمنی مزید قریبی روابط چاہتے ہیں۔