میرکل کا اگلا امتحان، جرمن صوبے ہیسے میں علاقائی انتخابات
26 اکتوبر 2018مغربی جرمن صوبے ہیسے میں آئندہ اتوار اٹھائیس اکتوبر کو علاقائی انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں تاہم سیاسی مبصرین کی جانب سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ کی کامیابی کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف بعض سیاسی پنڈتوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ جرمن چانسلر کی جماعت کے لیے ہیسے میں واضح اکثریت حاصل کر کے اپنی مقبولیت میں کمی کو غلط ثابت کرنے کا يہ ایک بہترین موقع ہے۔
سی ڈی یو کی واپسی
جرمن صوبے ہیسے میں واقع شہر فرينکفرٹ کو اقتصادی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس صوبے میں چانسلر میرکل کی جماعت ’سی ڈی یو‘ سن 1999 سے حکومت کر رہی ہے۔ سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر اعلٰی فولکر بوفیئر کو 4.4 ملین رجسٹرڈ ووٹروں میں ایک مقبول شخصیت بھی مانا جاتا ہے۔
اس کے برعکس صوبائی انتخابات سے قبل پول سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہیسے کے آئندہ انتخابات میں چھ سیاسی جماعتیں صوبائی پارلیمان یا ’لانڈیس ٹاگ‘ کا حصہ بن سکتی ہیں۔ تاہم چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو ماضی کے 36.8 فیصد ووٹوں کے مقابلے میں صرف 26 فیصد ووٹ حاصل کر سکے گی۔
باویریا میں انتخابات: سی ایس یو اکثریت کھو بیٹھی
سوشلسٹ جماعت کا میرکل تعاون پالیسی سے اجتناب
جرمن سوشلسٹ جماعت ’ایس پی ڈی‘ جنوبی صوبے باویریا کے انتخابات میں صرف دس فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ہیسے کے صوبائی میں انتخابات میں نئی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بعض سوشلسٹ رہنماؤں کی جانب سے چانسلر میرکل کے ساتھ تعاون کی پالیسی سے اجتناب کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ حالیہ پول کے مطابق ’ایس پی ڈی‘ اتوار کو ہونے والے صوبائی انتخابات میں 20 سے 25 فیصد تک ووٹ حاصل کرسکتی ہے۔
اے ایف ڈی کے لیے مقابلہ سخت
انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت ’اے ایف ڈی‘ بھی مغربی صوبے ہیسے میں اپنے سیاسی اثر و رسوخ کو بڑھانے کی خواہش رکھتی ہیں لیکن جرمن چانسلر میرکل کے لیے اس اقتصادی مرکز میں سیاسی قابو رکھنا اشد ضروری ہوگا۔ قبل ازیں سی ڈی یو کی جانب سے دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی کے ساتھ سیاسی تعاون کے امکانات کو رد کردیا گیا تھا۔ اس تناظر میں اتوار کو ہیسے میں منعقدہ صوبائی انتخابات قومی اور بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز رہیں گے۔
ع آ / ع س (نیوز ایجنسیاں)