میرکل کا انسداد دہشت گردی کے مشترکہ مرکز کا دورہ
27 اپریل 2016منگل چھبیس اپریل کے روز جب برلن کے ٹریپٹوو Treptow پارک نامی علاقے میں میرکل اس مرکز کے دورے کے لیے پہنچیں تو ان کا استقبال کرنے والوں میں جرمنی کے تمام سکیورٹی اداروں کے سربراہ ذاتی طور پر موجود تھے، جن کی قیادت جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی دفتر BKA کے سربراہ ہولگر میونش کر رہے تھے۔
فیڈرل کریمینل آفس یا بی کے اے کا صدر دفتر یوں تو صوبے ہیسے کے دارالحکومت ویزباڈن میں ہے، لیکن برلن میں جس جگہ انسداد دہشت گردی کا یہ مشترکہ مرکز کام کرتا ہے، وہ جگہ دراصل بی کے اے کا برلن میں قائم ذیلی دفتر ہے۔
جرمنی میں سلامتی کے ذمے دار جتنے بھی ملکی ادارے کام کرتے ہیں، ان سب کے دفاتر پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں، لیکن ان کی کارکردگی میں مرکزیت پسندی کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہونے والے کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے برلن میں اس دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ دفتر، جسے جرمن زبان میں مختصراﹰ GTAZ کہا جاتا ہے، 2004ء میں قائم کیا گیا تھا۔
وفاقی جرمنی میں اس دفتر کے کام کی اہمیت ویسی ہی ہے، جیسی شکار کے لیے استعمال ہونے والے کسی نیزے کے لیے اس کے پھل کی۔ اس دفتر میں جرمنی میں وفاقی اور صوبائی سطح پر کام کرنے والے تمام 40 سکیورٹی اداروں کے سرکردہ اہلکار مل کر کام کرتے ہیں۔
اس دفتر کی معمول کی مشاورتی نشستوں میں پولیس کے اعلیٰ اہلکار، وفاقی خفیہ سروس BND، تحفظ آئین کے وفاقی ادارے BfV اور جرمنی کی ملٹری سیکرٹ سروس MAD کے اہلکار سب مل کر ایک جگہ پر بیٹھتے ہیں اور آپس میں تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس مرکز میں ہونے والے باقاعدہ اجلاسوں میں وفاقی پولیس، جرمن کسٹمز آفس، وفاقی دفتر برائے مہاجرین اور ترک وطن اور وفاقی دفتر استغاثہ کے اعلیٰ ماہرین بھی شامل ہوتے ہیں۔
جرمن سیکرٹ سروس بی این ڈی کی اعلیٰ قیادت کے مطابق ماضی میں شدید تنقید کے بعد یہی وہ وقت تھا کہ جرمن چانسلر ملکی انٹیلیجنس اداروں کی کارکردگی کے بارے میں چند حوصلہ افزا باتیں کہتیں۔ یہ باتیں انہوں نے برلن میں انسداد دہشت گردی کے اس مشترکہ مرکز کے قریب دو گھنٹے کے دورے کے دوران کہیں بھی۔
انگیلا میرکل نے کہا، ’’یہ مرکز اور اس میں نمائندگی کے حامل ملکی ادارے انتہائی شاندار طریقے سے اس اپنا کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ سکیورٹی کی مجموعی صورت حال تناؤ کا شکار ہے لیکن یہ بات باعث اطمینان ہے کہ تمام سکیورٹی ادارے مل کر اس طرح کام کر رہے ہیں کہ ملک میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے کو روکنے کے لیے وہ سب کچھ کیا جا رہا ہے، جو کسی بھی انسان یا ادارے کے بس میں ہو سکتا ہے۔‘‘
اس مرکز کے دورے کے دوران چانسلر میرکل نے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کی بھی خاص طور پر تعریف کی، جو اس مرکز کی کارکردگی کو مسلسل بہتر بنانے کے لیے فعال ہیں اور اسی وجہ سے وفاقی خفیہ ادارے BND کا سالانہ بجٹ بھی بڑھا کر 615 ملین یورو سے 701 ملین یورو کر دیا گیا تھا۔
اپنے اس دورے کے دوران انگیلا مریکل نے اس بات پر بھی خاص طور پر زور دیا کہ ملک کے تمام سکیورٹی اداروں کو اپنی کارکردگی کے حوالے سے بہتر قانونی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئےسلامتی کے تقاضوں اور عام شہریوں کے نجی ڈیٹا کے تحفظ کے قانون کے درمیان ایک نیا توازن تلاش کرنا ہو گا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا یہ موقف بھی اپنی جگہ قائل کر دینے والا ہے کہ انہوں نے دیکھا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران جرمنی کو دہشت گردی کے جن شدید خطرات کا سامنا رہا ہے، وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ’جغرافیائی طور پر مزید قریب‘ آ چکے ہیں۔
میرکل کے مطابق پیرس اور برسلز میں ہونے والے خونریز دہشت گردانہ حملے اگر دیکھا جائے تو جیسے ’ہمارے گھر کے دروازے کے عین سامنے‘ کیے گئے۔ اب تک اگر جرمنی ایسے کسی بڑے خونریز حملے سے بچا رہا ہے تو اس کا سبب سکیورٹی اداروں کے مابین داخلی اور بین الاقوامی سطح پر کیا جانے والا تعاون رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں برلن میں انسداد دہشت گردی کے مشترکہ مرکز کا کردار انتہائی اہم رہا ہے، جو قابل تعریف بھی ہے اور آئندہ بھی مزید بہتر حالت میں جاری رہے گا۔