میرکل ’بی اے ایم ایف‘ کے مسائل سے باخبر تھیں، رپورٹ
3 جون 2018مہاجرت و ترک وطن کے وفاقی جرمن دفتر (بی اے ایم ایف) کے سابق سربراہ فرانک ژورگن وائیزے نے روزنامہ اشپیگل سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی سابق ایجنسی میں کام اور اسٹاف پر دباؤ کے بارے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو بخوبی علم تھا۔ وائیزے نے کہا ہے کہ اس تناظر میں انہوں نے دو مرتبہ میرکل کو خبردار بھی کیا تھا۔
وائیزے نے اشپیگل کو بتایا ہے کہ انہوں نے میرکل کے ساتھ دوبدو ملاقات میں بی اے ایم ایف پر کام کے بہت زیادہ دباؤ اور حکومتی مطالبات کے بارے میں خبردار بھی کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں میرکل کو بتایا گیا تھا کہ بی اے ایم ایف کا اسٹاف پناہ کی درخواستوں پر کس طرح کارروائی کرتا ہے۔
وائیزے نے اکتوبر سن دو ہزار پندرہ تا دسمبر سن دو ہزار سولہ اس وفاقی ادارے کی سربراہی کے بعد دو رپورٹیں بھی مرتب کی تھیں، جن میں انہوں نے بی اے ایم ایف کے کام کرنے کے طریقے کار کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کیے تھے۔
انہوں نے یہ رپورٹیں وفاقی حکومت کو بھی ارسال کیں تھیں۔ وائیزے کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے کسی وفاقی حکومتی ادارے میں کام کے اتنے برے حالات کبھی نہیں دیکھے تھے‘۔
مہاجرت و ترک وطن کے وفاقی جرمن دفتر (بی اے ایم ایف) کے سابق سربراہ نے وزارت داخلہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وائیزے نے کہا کہ ایسا کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ’بی اے ایم ایف کے آئی ٹی سسٹم اور معمول کے کاموں کے بارے میں یہ نوٹس ہی نہ لیا جا سکے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اندازہ لگا لیا گیا تھا کہ یہ ادارہ مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کی طرف سے دائر کردہ پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ تب وزارت داخلہ کو بھی اس تمام صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔
دوسری طرف بی اے ایم ایف کے بریمن دفتر کی ایک خاتون اہلکار پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ انہوں نے غالبا رشوت کے بدلے بارہ سو مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے انہیں قانونی کاغذات جاری کیے۔
اولریکے اے البتہ ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتی ہیں۔ سن دو ہزار تیرہ تا سولہ کے دوران ان مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں بی اے ایم ایف کے بریمن دفتر کے دیگر چار اہلکاروں کو بھی شامل تفتیش کیا جا چکا ہے۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے