برلن میں مہاجرین کے لیے ’مشترکہ گھر‘
9 اکتوبر 2017کروئس کؤلن ، برلن میں کرؤئس برگ اور نوئے کؤلن سے متصل ایک چہل پہل والا علاقہ ہے، جو شہر میں نئے آنے والوں کے لیے ایک طرح سے ’پہلی ترجیح‘ کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ برلن شہر کو رہائشی مکانات کی کمی کا سامنا ہے اور وہاں کم کم ہی کوئی نئی عمارت رہائش کے لیے دستیاب ہوتی ہے اور کرؤئس کؤلن کا علاقہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔
’پناہ دینے کا شکریہ، میری طرف سے کھانا مفت کھائیے‘
اچھوتا مظاہرہ: شرکا صفر، منتظم تنہا، پولیس حیران
جرمن کلچر میں عرب ثقافت کا بڑھتا ہوا امتزاج
مہاجرین کے لیے ریفیجیو (Refugio) نامی ایک تنظیم نے اس علاقے میں چالیس مہاجرین کے لیے ’مشترکہ گھر‘ کا ایک اچھوتا انتظام کیا ہے۔ ’’ریفیجیو دیتا ہے پناہ‘ مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو‘‘، یہ جملہ اس کمیونٹی کے آن لائن تعارف کے لیے لکھا گیا ہے۔
رواں برس کے آغاز پر قائم کی جانے والی اس کمیونٹی سے وابستہ ژولیا فان شِک کا کہنا ہے، ’’یہ مختلف افراد کی زبردست کمیونٹی ہے اور انضمام کی عمدہ اور کامیاب کہانی بھی۔ میرے خیال میں اس طرح لوگ ایک دوسرے سے متعلق اپنے غلط تصورات کو مٹاتے اور ایک دوسرے کو قبول کرنے پر آمادہ ہو پاتے ہیں۔‘‘
ریفیجیو کے زیرانتظام یہ عمارت قریب ایک صدی پرانی ہے۔ اس کی پانچ منزلیں ہیں اور اس عمارت نے ماضی میں جرمنی میں جنگیں بھی دیکھیں اور بھوک بھی۔ مگر اس وقت اس میں موجود رہائشی بھی اپنے اپنے ممالک میں ایسا ہی کچھ دیکھ کر آئے ہیں۔ اس عمارت میں لوگوں کے کمرے تو اپنے اپنے ہیں، مگر مل بیٹھنے کی جگہیں مشترکہ، یعنی کچن سے لے کر عبادت کی جگہ تک سب سانجھا ہے۔
ریفیجیو کے مطابق اس طرح ان افراد کو ایک دوسرے کی ثقافتوں اور زندگیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
فان شِک کے مطابق، ’’ہم ہفتے میں کئی مرتبہ مشترکہ کھانا کھاتے ہیں۔ پیر کو یوگا کا مشترکہ سیشن ہوتا ہے، منگل کو عبادتی ملاقات ہوتی ہے، جو کسی ایک خاص مذہب تک محدود نہیں ہوتی۔ اتوار کو چرچ سروس ہوتی ہے اور مسلمان رہائشی وہاں آتے اور یہ سب دیکھتے ہیں، اسی طرح رمضان میں تمام افراد ملک کر مسلمان رہائشیوں کے لیے افطار کا انتظام کرتے ہیں۔ اس طرح ایک دوسرے سے کھلے دل سے ملنے کی راہ نکلتی ہے۔‘‘
اس عمارت کے باغیچے میں رہائشی مل کر بار بی کیو کرتے ہیں، اپنی پسند کی جڑی بوٹیاں اگاتے ہیں اور برلن کا نظارہ بھی کرتے ہیں۔ اس عمارت کا موٹو ہے، ’’نہ کوئی امیر ہے نہ کوئی غریب، نہ کوئی بڑا ہے اور نہ کوئی چھوٹا۔ سب برابر ہیں اور سب قیمتی ہیں۔‘‘