موگیرینی کا غزہ کا دورہ، فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ
8 نومبر 2014حال ہی میں اپنا عہدہ سنبھالنے والی فیدیریکا موگیرینی کل جمعے کو اپنے پہلے دورے پر مشرق وسطیٰ پہنچی تھیں اور ان کا دورہ کل اتوار تک جاری رہے گا۔ اس دوران انہیں اسرائیل کے علاوہ فلسطینی علاقوں میں غزہ اور رملہ بھی جانا تھا۔ آج غزہ پہنچنے کے بعد انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی ایک خود مختار ریاست جلد از جلد قائم ہونی چاہیے۔ اس لیے کہ دنیا غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین کسی نئی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
گزشتہ چھ برسوں کے دوران اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تیسرے مسلح تنازعے کے نتیجے میں بری طرح تباہ ہو جانے والی غزہ پٹی کے اپنے دورے کے دوران موگیرینی نے کہا، ’’ہمیں ایک فلسطینی ریاست کی ضرورت ہے۔ یہی حتمی منزل ہے اور پوری یورپی یونین کی مشترکہ پوزیشن بھی۔‘‘
اس سال جولائی اور اگست میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی 50 دنوں تک جاری رہی تھی، جس میں دو ہزار ایک سو چالیس سے زائد فلسطینی اور 70 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مزید یہودی بستیوں کی تعمیر کے جو نئے متنازعہ منصوبے بنا رکھے ہیں، ان کی وجہ سے وہاں تقریبا ہر روز پرتشدد واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ موگیرینی خطے کا اپنا یہ پہلا دورہ اسی پس منظر میں کر رہی ہیں۔
موگیرینی نے، جو اٹلی کی سابق وزیر خارجہ ہیں، کہا کہ اب بیٹھ کر صرف انتظار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’اگر ہم صرف بیٹھ کر انتظار ہی کرتے رہے تو مزید چالیس سال گزر جائیں گے۔ ہمیں ابھی ایکشن لینا ہو گا۔‘‘
فلسطینی اپنے لیے ایک ایسی آزاد ریاست کے قیام کے لیے کوشاں ہیں، جو غزہ پٹی اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے علاقوں پر مشتمل ہو گی اور جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہونا چاہیے۔ سویڈن یورپی یونین کا رکن وہ پہلا مغربی یورپی ملک ہے، جس نے گزشتہ مہینے فلسطینی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا تھا۔
شمالی اسرائیل میں عرب نوجوان کی ہلاکت
اسی دوران آج ہفتے کے روز شمالی اسرائیل میں پولیس نے ایک ایسے عرب نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جس نے مبینہ طور پر ایک مقامی پولیس افسر پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق یہ واقعہ الناصرہ کے نواح میں واقع ایک گاؤں کفر کانا میں پیش آیا۔ اس عرب نوجوان کی ہلاکت کے فوری بعد وہاں بدامنی پھیل گئی اور مشتعل نوجوانوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ٹائروں کو آگ لگا دی۔
اس بائیس سالہ عرب نوجوان کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ اس نے نہ تو کسی پولیس افسر پر چاقو سے حملے کی کوشش کی اور نہ ہی اس افسر کی جان کو کوئی خطرہ تھا کہ وہ اس نوجوان پر فائرنگ کرتا۔ اس اسرائیلی گاؤں کی عرب آبادی نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے جبکہ وہاں پولیس کی نفری بھی بڑھا دی گئی ہے۔