موصل کی لڑائی میں داعش شہریوں کو ڈھال بنا سکتی ہے، امریکا
19 اکتوبر 2016امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جیف ڈیوس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عراقی فوج جب موصل شہر میں داخل ہو کر اس شہر کا قبضہ چھڑانے کے لیے لڑائی شروع کرے گی تو عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ وہاں عام شہریوں کو بطور ڈھال استعمال کر سکتی ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق جہادی موصل کے شہریوں کو باہر جانے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش میں ہیں اور لوگوں کو اُن کی مرضی کے برعکس روکا جا رہا ہے۔
امریکا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موصل کے قریب پہنچنے پر عراقی فوج کو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے تاہم امریکی حکام کے مطابق بظاہر اس گروہ کے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ کیمیائی ہتھیار تیار کر سکے۔
اس سلسلے میں امریکی دستے عراقی سر زمین پر بکھرے مختلف بموں کے ٹکڑے اکٹھا کرنے میں بھی مصروف ہیں تا کہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ آیا ان میں کسی کیمیکل ہتھیار کا کوئی شیل بھی شامل ہے۔ اسی مہینے کی پانچ تاریخ کو امریکی حکام کو ایسا ایک شیل ملا تھا جس کے ٹیسٹ کے بعد کہا گیا تھا کہ جہادیوں کے پاس سلفر مسٹرڈ کیمیکل موجود ہے۔
امریکی خدشات کے حوالے سے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے عراقی دفتر کے سربراہ تھوماس وائس کا کہنا ہے کہ موصل کے شہری اس جنگ میں پِس کر رہ جائیں گے کیونکہ جہادی ان کو لڑائی کے دوران اپنی اگلی صفوں سے بھی آگے رکھ کر عراقی فوج کا سامنا کرنے کی کوشش کریں گے۔ تھوماس وائس نے بھی اندیشہ ظاہر کیا کہ موصل کی لڑائی میں جہادی کیمیکل ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے پہلے ہی یہ کہہ رکھا ہے کہ موصل کی بازیابی کی جنگ عراق میں مہاجرین کے ایک نئے داخلی بحران کا باعث بنے گی۔ کئی بین الاقوامی امدادی ادارے بھی نئی صورتحال سے نمنٹنے کے لیے ضروریات زندگی ذخیرہ کرنے میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ نے نئے مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے دو سو ملین ڈالر تک کی اضافی لاگت کا اندازہ لگاتے ہوئے انٹرنیشنل ڈونرز سے امداد طلب کی ہے۔ نارویجین ریفیوجی کونسل نے چند روز قبل کہا تھا کہ اس وقت پہلے سے نصب شدہ خیموں میں پچاس ہزار سے زائد نئے مہاجرین کو آباد کیا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے ابھی کل منگل کے روز ہی کہا تھا کہ موصل سے بےگھر ہونے والے مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے بنیادی تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔