ممبئی حملوں کے ذمہ دار سزا پائیں گے: پاکستان
26 نومبر 2010پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں صحافیوں سے گفگو کرتے ہوئے کہا، پاکستان چاہتا ہے کہ اس واقعے میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس معاملے میں بھارت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور اس سلسلے میں معلومات کا تبادلہ بھی جاری ہے تاکہ ملزمان کو جلد سے جلد سزا دی جا سکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ بیان بھارت کے ایک روز پہلے کے اُس الزام کے بعد منظر عام پر آیا ہے، جس میں اس نے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو ناکافی قرار دیا تھا۔ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کو لکھے گئے ایک نوٹ میں بھارت نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے عناصر کے خلاف قدم اٹھانے کی ذمہ داری نبھائے۔ اِن حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
26 سے 29 نومبر 2008ء تک جاری رہنے والے اس حملے میں دہشت گردوں نے ممبئی کے مرکزی ریلوے اسٹیشن، سیاحتی مراکز، یہودیوں کے ایک مرکز اور دو ہوٹلوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بھارت نے پڑوسی ملک پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی۔ تب پاکستان نے اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، جن میں ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی بھی شامل تھے۔ تاہم پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلنے والے اس مقدمے کی سماعت سست روی کا شکار ہے، جس پر بھارت کی جانب سے یہ تنقید کی جا رہی ہے کہ پاکستان ان گرفتار شدگان کو سزا دلوانے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
بھارت نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی تربیت گاہیں موجود ہیں، جہاں کے تربیت یافتہ عسکریت پسند دہشت گرد گروہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اپنی کارروایئاں کرتے ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ کی جانب سے اس الزام کی تردید کی جا چکی ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: امجد علی