1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتافریقہ

ملیریا سے ہونے والی اموات: سب سے زیادہ تعداد افریقی بچوں کی

22 دسمبر 2024

سن 2023 میں دنیا بھر میں ملیریا کے مریضوں کی تعداد 2022 کے مقابلے گیارہ ملین بڑھ گئی۔ اسی سال ملیریا کے سبب 597000 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت پانچ سال سے کم عمر افریقی بچوں کی تھی۔

https://p.dw.com/p/4o5xQ
ایک نرس ایک شیر خوار بچے کو ملیریا سے بچاؤ کا ٹیکہ لگا رہی ہے
سن 2023 میں مجموعی طور پر 263 ملین افراد ملیریا کا شکار ہوئےتصویر: Desire Danga Essigue/REUTERS

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، 2023 میں مجموعی طور پر 263 ملین افراد ملیریا کا شکار ہوئے۔ تاہم اسی سال اس مرض کے باعث ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 2022 میں ملیریا سے ہونے والی اموات کے برابر تھی۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈانہوم گیبریئس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’کسی کو بھی ملیریا کی وجہ سے مرنا نہیں چاہیے، لیکن یہ بیماری اب بھی افریقی خطے میں رہنے والے لوگوں، بالخصوص چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو غیر متناسب طور پر نقصان پہنچا رہی ہے۔‘‘

سن 2000 سے 2015 کے درمیان ملیریا کے کیسز اور اموات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، لیکن اس کے بعد سے اس پیشرفت میں تعطل آ گیا اور بعض اوقات صورتحال مزید بگڑ گئی۔ بالخصوص کووڈ وبا کے دوران ملیریا سے ہونے والی اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مچھر دانی پر بیٹھا ایک مچھر
سن 2023 میں ملیریا کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد موت کے خطرے سے دوچار فی لاکھ افراد میں سے 13.7 افراد ہلاک ہوئےتصویر: Syed Mahamudur Rahman/NurPhoto/picture alliance

ملیریا کے کیسز کی تعداد میں اضافہ صرف اس لیے نہیں ہورہا کیونکہ مختلف ممالک کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سن 2015 میں ملیریا کے خطرے سے دوچار ہر ایک ہزار افراد میں سے 58 افراد ایسے تھے جنہیں دراصل ملیریا ہو بھی گیا۔ جبکہ سال 2023 میں یہ شرح بڑھ کر 60.4 ہوگئی، جو کہ عالمی ادارہ صحت کے مقرر کردہ اہداف سے تین گنا زیادہ تھی۔

مزید برآں، ملیریا کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد موت کے خطرے سے دوچار فی لاکھ افراد میں سے 13.7 افراد ہلاک بھی ہوئے اور یہ تعداد بھی عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ ہدف سے دو گنا زیادہ تھی۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ملیریا سے بچاؤ کے لیے دو نئی ویکسینیں اور ماضی کی نسبت زیادہ موثر مچھر دانیاں دستیاب ہیں۔ اس کے باوجود موسمیاتی تبدیلیاں، جنگوں کے باعث لوگوں کی بے گھری، مچھروں میں جینیاتی طور پر ایسی تبدیلیاں آجانا جس سے وہ ادویات یا کیڑے مار ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتے ہیں، اور مالی وسائل کی کمی جیسے عوامل کچھ ممالک میں ملیریا کے خلاف ہونے والی پیش رفت کے باوجود اس بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

سال 2023 میں ملیریا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے درکار 8.3 ارب ڈالر میں سے صرف چار ارب ڈالر دستیاب تھے۔

ح ف / ج ا  (روئٹرز)

جرمنی میں ملیریا کے خلاف ویکسین بنا لی گئی ہے