معروف پاکستانی صحافی پر حملہ، ڈرائیور ہلاک
29 مارچ 2014رضا رومی ایکسپریس ٹیلی وژن پر خبر سے آگے نامی پروگرام کرتے ہیں۔ گزشتہ شب حملے سے قبل جو پروگرام انہوں نے کیا اس میں ساون مسیح نامی ایک نوجوان کو توہین رسالت کے جرم میں لاہور کی عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی سزائے موت اور کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کی طرف سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دی جانے والی دھمکی کو موضوع بحث بنایا گیا تھا۔
رضا رومی پاکستانی طالبان کے حوالے سے بھی سخت نقطہء نظر کا برملا اظہار کرتے آئے ہیں۔ لاہور پولیس کے سربراہ چوہدری شفیق کے مطابق رومی اپنا پروگرام ختم کرنے کے بعد گھر جا رہے تھے جب ان کی کار پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
اس فائرنگ کے نتیجے میں رضا رومی کا ڈرائیور 25 سالہ محمد مصطفیٰ شدید زخمی ہوا جسے ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ رضا رومی معمولی زخمی ہوئے۔ چوہدری شفیق کے مطابق یہ ایک ٹارگٹ حملہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے انہیں گولیوں کے 11 خول ملے ہیں۔
رومی کے مطابق وہ اپنے ڈرائیور کی ہلاکت پر شدید غمزدہ ہیں، جو بے گناہ تھا اور اپنے 10 رکنی خاندان کا سہارا تھا۔ رومی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شدت پسند نہیں چاہتے کہ ریاست میں کوئی بھی ان کے نقطہء نظر سے اختلاف کرے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایسی آوازیں اٹھانے والوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جیسے ہی راجہ مارکیٹ کے قریب پہنچے انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی جس پر انہوں نے اپنا سر نیچے جھکا لیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پاکستانی ریسرچر مصطفٰی قادری کے مطابق، ’’رضا پر حملہ دراصل ان جیسے صحافیوں کو دی جانے والی دھمکیوں کی یاددہانی ہے جو پاکستان میں انسانی حقوق اور فہم و ادراک پیدا کرنے میں کوشاں ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد وشمار کے مطابق کم از کم تین صحافیوں کو ان کے کام کے باعث ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ رومی جیسے ایسے بہت سے صحافی ہیں جو حملوں کا نشانہ بنے۔‘‘