مصری مسلمان مسیحی اجتماعات سے دور رہیں، داعش کا اعلان
5 مئی 2017دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی مصری شاخ کے ایک رہنما نے مسلمانوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ مسیحی اجتماعات، سرکاری عمارتوں، عسکری اور پولیس مراکز سے دور رہیں۔ اس سلسلے میں آئی ایس یا داعش کے ایک رہنما نے ہفتہ وار شائع ہونے والے النباء نامی ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں کہ آپ ہر طرح کے مسیحی اجتماعات سے دور رہیں۔‘‘ اس انٹرویو میں داعش کے اس رہنما کا نام نہیں بتایا گیا۔ دہشت گردوں کے اس بے نام رہنما نے مزید کہا کہ مسیحی اجتماعات، پولیس اور فوج کے مراکز کے علاوہ سرکاری دفاتر بھی داعش کے حملوں کے لیے ’جائز اہداف‘ ہیں۔
یہ انٹرویو ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ابھی اپریل کے آخر میں ہی کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مصر کا ایک تاریخی دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر پوپ نے کہا تھا کہ مذہبی انتہا پسندی کے خلاف تمام عقائد کے رہنماؤں کو متحد ہونا چاہیے، ’’ہمیں ایک مرتبہ پھر واضح اور مضبوط انداز میں مذہب اور خد ا کے نام پر کیے جانے والے ہر طرح کے تشدد، انتقام اور نفرت کی مذمت کرنا ہے۔‘‘
اپریل میں ہی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے مصر کے شہروں اسکندریہ اور طنطا میں قبطی مسیحیوں کے دو گرجا گھروں کو بم حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ ان حملوں میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد ہی مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے مصر میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے اور یہ صورتحال صدر السیسی کے لیے ایک بڑے چیلنج کی صورت اختیار کر چکی ہے۔